محکمہ اعلیٰ تعلیم خیبر پختونخوا نے کالجز کی داخلہ پالیسی کا اعلان کردیا ہے، جس کے تحت اب خواتین لڑکوں کے کالجز میں داخلہ نہیں لے سکیں گی۔
محکمہ اعلیٰ تعلیم خیبرپختونخوا کی طرف سے کالجز کی نئی داخلہ پالیسی کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ خواتین کالجز میں بی ایس پروگرام کی موجودگی میں فی میل، میل کالز میں داخلہ نہیں لے سکتیں کیونکہ کوٹہ سسٹم کی وجہ سے میل سیٹیں کم ہو جاتی ہیں، جبکہ دوسری طرف لڑکیوں کو فی میل کالجز کے ساتھ میل کالجز میں بھی سیٹیں مل جاتی ہیں۔
اعلامیے میں ہدایت کی گئی ہے کہ ایک ہی علاقے میں بی ایس پروگرام کے حامل میل اور فی میل کالجز کی موجودگی میں خواتین کو میل کالجز میں ایڈمیشن نہ دیا جائے، البتہ سیٹیس رہ جانے کی صورت میں ایڈمیشن کی اجازت دی جا سکتی ہے۔
اگر گرلز کالج ایسے مضامین میں بی ایس پروگرام پیش کرتا ہے جو اس کے دائرہ کار میں موجود دوسرا بوائز کالج بھی آفر کر رہا ہے تو خواتین کی مردوں کے کالج میں داخلے پر پابندی عائد ہوگی۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے لڑکوں کے کالجز میں داخلے پر لڑکیوں کے داخلے کی یہ پابندی موجود نہیں تھی، جس کی وجہ سے لڑکیوں کا اپنا الگ کالج ہونے کے باوجود بھی لڑکوں کے کالج میں بہت بڑی تعداد میں سیٹیں لڑکیوں کو مل جاتی تھی۔
اس حوالے سے خیبر پختونخوا کے ڈائریکٹر ہائیر ایجوکیشن پروفیسر ڈاکٹر فرید اللہ شاہ نے کالجوں میں داخلے کی نئی پالیسی کے بارے میں آج نیوز کو بتایا کہ خواتین میل اور فی میل دونوں کالجز میں داخلہ لے لیتی تھیں جس سے لڑکوں کے داخلوں کی شرح بہت کم ہوجاتی تھی، تو محکمے نے اسے بیلنس کرنے کے لیے نئی پالیسی متعارف کرائی جس کے تحت کسی بھی جوریسڈکشن میں مختلف میل اور فی میل کالجوں میں بی ایس پروگرامز جن کے ڈسپلنز (سبجیکٹ) ایک جیسے ہوں تو لڑکیاں صرف فی میل کالجز میں داخلہ حاصل کرسکیں گی، اگر فی میل کالج میں ڈسپلن نہیں تو پھر لڑکیاں لڑکوں کے کالج میں داخلہ لے سکتی ہیں جس کے لئے 50 فیصد کوٹہ بھی مختص کردیا گیا ہے۔
ڈائریکٹر ہائیر ایجوکیشن خیبرپختونخوا نے بتایا کہ پالیسی کا اطلاق تعلیمی سال 2025-26 سے ہوگا تاہم رواں سال لڑکیاں پرانی پالیسی کے مطابق داخلہ لے سکتی ہیں۔