اسلام آباد ہائیکورٹ نے اظہر مشوانی کے 2 لاپتہ بھائیوں کی بازیابی سے متعلق کیس میں سیکرٹری دفاع، سیکرٹری داخلہ، آئی جی اسلام آباد اور ڈائریکٹر جنرل وفاقی تحقیقاتی ادارے (ڈی جی ایف آئی اے) کو 15 اگست کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا جبکہ عدالت نے عدم بازیابی پر توہین کی کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ جواب دیں کیوں نہ توہین عدالت کی کاروائی شروع کی جائے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پاکستان تحریک انصاف (ؔپی ٹی آئی) کے سوشل میڈیا اظہر مشوانی کے 2 لاپتہ بھائیوں کی بازیابی کے لیے ان کے والد کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی جبکہ وکلا سردار مصروف، آمنہ علی اور مرتضی طوری عدالت میں پیش ہوئے۔
پروفیسر مظہرالحسن اور پروفیسر ظہورالحسن 6 جون سے لاپتہ ہیں، دونوں لاپتہ بھائیوں کے والد کی طرف سے ان کے وکیل بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے۔
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل عظمت بشیر تارڑ نے عدالت کو بتایا کہ وزارت دفاع اور وزارت داخلہ کی رپورٹ پہلے ہی فائل ہوچکی ہے، سیکیورٹی اداروں کی رپورٹ کے مطابق اظہر مشوانی کے بھائی پروفیسر مظہر الحسن اور پروفیسر ظہور الحسن جو 6 جون سے لاپتا ہیں، ان کے حوالہ سے کچھ معلوم نہیں ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کا اظہر مشوانی کے لاپتہ بھائیوں کو بازیاب کرا کے پیش کرنے کا حکم
اس موقع پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے دونوں بھائیوں کی عدم بازیابی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اب میں تمام فریقین کے خلاف توہین عدالت کا کارروائی شروع کروں گا۔
بعد ازاں عدالت نے سیکریٹری دفاع، سیکرٹری داخلہ، آئی جی اسلام آباد اور ڈی جی ایف آئی اے کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے کہاکہ جواب دیں کیوں نہ توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے۔
اسی کے ساتھ عدالت نے کیس کی سماعت 15 اگست تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ 5 اگست کو لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے درکواست کو نمٹانے کے بعد اظہر مشوانی کے والد نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سوشل میڈیا انچارج اظہر مشوانی کے بھائیوں کی بازیابی کے لیے دائر درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی تھی۔
لاپتہ افراد کے کیسز: وزارت دفاع ، وزارت داخلہ، چیف کمشنر اور آئی جی اسلام آباد پر جرمانے بحال
لاپتہ افراد کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ نے معاونت کیلئے اٹارنی جنرل کو طلب کرلیا
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ اظہر مشوانی کو واٹس ایپ کال آئی ہے کہ مغوی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے پاس ہیں، چونکہ مغوی وفاقی ایجنسیوں کی حراست میں ہیں، لہذا ہم درخواست واپس لیتے ہیں۔