اداکارہ نمرہ خان نے مزاحمت کر کے اپنی اغوا کی کوشش ناکام بنادی۔ اداکارہ کا کہنا ہے کہ خواتین اپنے ساتھ ہونے والے ظلم کی آواز اٹھائیں، میرے ساتھ جو ہوا وہ میں بیان نہیں کر سکتی۔
کراچی میں نمرہ خان نے ایس ڈی پی او ساحل منیشا سے ملاقات کی اور اپنے مبینہ اغوا کے واقعہ کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔
آج نیوز سے خصوصی گفتگو میں نمرہ خان نے بتایا کہ مجھے اغواء کرنے کی کوشش کی گئی تھی، میں پولیس افسر سے مل کر بہت مطمئن ہوں، پولیس نے میرے ساتھ بہت تعاون کیا۔
انھوں نے بتایا کہ واقع سے متعلق مقدمہ درج نہیں کروانا چاہتی، پولیس نے کیس سے متعلق تفتیش پہلے سے مکمل کر رکھی تھی، مجھے ملزمان کی گرفتاری کی یقین دھانی کرائی گئی ہے۔
نمرہ خان کا کہنا تھا کہ خواتین اپنے ساتھ ہونے والے ظلم کی آواز اٹھائیں، میرے ساتھ جو ہوا وہ میں بیان نہیں کر سکتی، خاتون پولیس افسر سے ملاقات کے بعد کافی ذہنی سکون میں ہوں۔
اس سے قبل اداکارہ نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو جاری کی، جس میں انکشاف کیا کہ انہیں گذشہ روز اغوا کرنے کی کوشش کی گئی ، تاہم مذاحمت کرنے پریہ کوشش ناکام بنادی گئی۔
ویڈیو میں واقعہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے نمرہ خان نے کہا کہ وہ کل ایک ہوٹل کے باہر اپنی گاڑی کا انتظار کر رہی تھی کہ گاڑی میں سوار تین مسلح افراد میرے پاس آئے اور مجھے زبردستی گاڑی میں بٹھانے کی کوشش کی۔ انہوں نے مجھےہراساں کیا۔ اس وقت بارش ہورہی تھی میرے پاس موبائل فون اور بیگ تھا اور میں اپنی فیملی کا انتظار کر رہی تھی۔ وہ اسلحے کے زور پرمجھے اپنی گاری میں گھسیٹ رہے تھے۔
کیا خلیل الرحمن قمرملک چھوڑنے کا سوچ رہے ہیں؟
ادا کارہ کا کہنا تھا کہ میں نے مدد کے لیے لوگوں کو پکارا، مگر کوئی بھی میری مدد کرنے نہیں آیا۔ میں نے اپنی مدد آپ کے تحت انہیں دھکا دیا اور بھاگنا شروع کر دیا۔ سڑک سے گذرتی ہوئی ایک گاڑی کو روکا، تو انہوں نے میری مدد کی اور ہوٹل اسٹاف کی مددسے مجھے بچا لیا۔
اداکارہ نے بھرائی ہوئی آنکھوں سے پاکستانیوں سے سوال کیا کہ کیا آپ چاہتے ہیں کہ یہ سب کچھ آپ کی بہن، بیوی یا بیٹی کے ساتھ ہو؟ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ وہ یہاں محفوظ ہیں؟ نہیں ، میں گارنٹی کے ساتھ کہہ سکتی ہوں کہ وہ یہاں محفوظ نہیں ہیں۔ ایسی صورت میں ہمارا 14 اگست اور یوم آزادی منانا کوئی معنی نہیں رکھتا ہے۔
مداحوں، دوستوں اور سوشل میڈیا صارفین نے اس افسوسناک واقعے پر نمرہ خان سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے اور واقعے میں ملوث افراد کی جلد از جلد گرفتاری کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ واقعے کے حوالے سے کسی نے تاحال رابطہ نہیں کیا ہے ۔ رپورٹ درج ہونے پر واقعہ کی تفتیش شروع کی جائے گی۔