لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سلطان تنویر احمد نے الیکشن ترمیمی ایکٹ 2024 کے خلاف دائر درخواست پر سماعت سے معذرت کر لی جبکہ جج نے کیس فائل قائمقام چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے پاس بھجوانے کی ہدایت کردی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سلطان تنویر احمد نے الیکشن ترمیمی ایکٹ 2024 کے خلاف شہری منیر احمد کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سے ایڈووکیٹ اظہر صدیق عدالت میں پیش ہوئے۔
جسٹس سلطان تنویر احمد نے ریمارکس دیے کہ موجودہ درخواست سپریم کورٹ کے فیصلے کی تشریح سے متعلق ہے، میں لاہور ہائیکورٹ پرنسپل سیٹ پر دستیاب نہیں ہوں۔
جسٹس سلطان تنویر احمد نے کیس سننے سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ کیس فائل قائمقام چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے پاس بھجوا رہا ہوں۔
الیکشن ترمیمی ایکٹ 2024 کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر
یاد رہے کہ گزشتہ روز 12 اگست کو الیکشن ترمیمی ایکٹ 2024 کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر کی گئی، جس میں وفاقی حکومت، الیکشن کمیشن اور مختلف سیاسی جماعتوں کو فریق بنایا گیا۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ ایکٹ کے ذریعے سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے فیصلے کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی ہے، الیکشن ترمیمی ایکٹ 2024 کا اطلاق ماضی سے نہیں ہو سکتا۔
لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں استدعا کی گئی کہ الیکشن ترمیمی ایکٹ 2024 کو غیر آئینی قرار دیا جائے اور درخواست کے حتمی فیصلے تک پی ٹی آئی کے علاوہ کسی دوسری جماعت کو مخصوص نشستیں دینے سے روکا جائے۔
واضح رہے کہ 9 اگست کو بھی الیکشن ترمیمی ایکٹ 2024 کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی جس میں وفاقی حکومت، الیکشن کمیشن، صدر اور وزیراعظم کو فریق بنایا گیا۔
پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
الیکشن ترمیمی ایکٹ 2024 کو لاہور ہائیکورٹ میں بھی چیلنج کردیا گیا
دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو ختم کرنے کیلئے الیکشن ایکٹ میں چار ترامیم کی گئیں، ترمیمی ایکٹ بحث کئے بغیر اور متعلقہ کمیٹی کی منظوری کے بغیر پاس کیا گیا، استدعا ہے کہ عدالت الیکشن ایکٹ 2024 کے سیکشنز 1,2,3 اور چار کو کالعدم قرار دے اور حتمی فیصلے تک ترمیمی ایکٹ پر عملدرآمد روکا جائے۔
اس سے قبل 7 اگست کو پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن ترمیمی ایکٹ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
6 اگست کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے شور شرابے اور ہنگامہ آرائی کے دوران الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا تھا۔