جوہری ٹیکنالوجی اور ہتھیاروں پر نظر رکھنے والے بین الاقوامی گروپ نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین شاید بڑی جوہری تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے۔ یوکرین کی حدود میں روس کے زیرِتصرف جوہری پلانٹ میں آگ لگ گئی ہے۔ یہ آگ بظاہر یوکرین کی فوج کے حملے سے لگی ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ زیڈ این پی پی پر یوکرین کی فوج نے حملہ کیا۔
دوسری طرف روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا ہے کہ اب یوکرین سے بات چیت نہیں ہوسکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایٹمی تنصیبات پر حملے کرنے والوں سے بات کرنے کا کیا فائدہ۔
یوکرین کی فوج نے گزشتہ روز روسی سرحدیں عبور کرکے 35 کلو میٹر سے بھی زیادہ پیش قدمی کی تھی۔ کورسک کے علاقے میں روسی فوج کو پسپا ہونے پر مجبور کردیا گیا۔ یوکرین کی فوج کی اس کامیابی کو بہت سراہا جارہا ہے اور روس بظاہر کچھ کہنے سے گریز کر رہا ہے۔
یوکرین کی حدود میں روس کے زیرِتصرف جوہری پلانٹ کو بھی یوکرین کی فوج نے نہیں چھوڑا اور اس پر حملہ کیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایٹمی پلانٹ پر حملے سے بہت بڑے پیمانے پر تباہی و بربادی کا خدشہ ہے۔ انٹرنیشنل ایٹمک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے کہا ہے کہ 6 ری ایکٹرز بند کرکے ”ٹھنڈے“ کیے جاچکے ہیں۔
یوکرین کی حدود میں واقع جوہری پلانٹ میں کئی دھماکے سُنے گئے اور پھر اُس میں سے سیادہ دھویں کے گہرے بادل نمودار ہوئے۔ زیپورزیا نیوکلیئر پاور پلانٹ پر روس نے فروری 2024 میں فل اسکیل جنگ چھیڑنے کے بعد چند ہی دنوں میں قبضہ کرلیا تھا۔ تب سے یہ جوہری پلانٹ روس کے زیرِتصرف ہے۔
آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروزی نے ایک بیان میں کہا کہ انتہائی لاپروائی سے کی جانے والی بمباری کے نتیجے میں کوئی بہت بڑا جوہری سانحہ رونما ہوسکتا ہے۔