ایران کے اسلحہ خانے میں اب غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل ڈرون شامل ہیں۔ ان ڈرونز نے اسرائیل کے مرکزی فضائی دفاعی نظام آئرن ڈوم کو نشانہ بنایا تھا۔ ڈرونز نے ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا کو ایک مہلک آپشن دے دیا ہے۔
اسرائیل نے فضائی حملوں سے دفاع کا نظام نصب کر رکھا ہے تاہم ڈرونز کے خطرے پر اس کی توجہ کم رہی ہے۔ العربیہ کی ایک رپورٹ کے مطابق انٹرنیشن انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فارا سٹریٹجک اسٹڈیز کے محقق فیبیان ہینز کا کہنا ہے کہ حزب اللہ کے ڈرونز بہت بڑا خطرہ ہیں جسے سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ تل ابیب نے ڈرونز سے بچاؤ کے انتظام پر کم توجہ دی ہے۔
اسرائیلی فوج کے افسران نے توضیح کی ہے کہ لبنان سے چلائے جانے والے سیکڑوں ڈرونز کو روکنے میں اسرائیل کا فضائی دفاعی نظام کمزور ثابت ہوا ہے۔
سرحد کے نزدیک سے لانچ کیے جانے والے ڈرونز کو روکنا بہت دشوار ہے کیونکہ ریسپانس ٹائم کم ہوتا ہے۔
ایرانی سیاست کے تجزیہ کار اور سیاسیات کے استاد عماد ابشیناس کہتے ہیں کہ حزب اللہ کے پاس اب اسرائیل کے کسی بھی علاقے کو نشانہ بنانے والے ڈرون اور میزائل ہیں۔ ایران نے عسکریت پسند گروپوں کو بھی یہ سب کچھ دے رہا ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ راکٹوں اور میزائلوں کے مقابلے میں ڈرون زیادہ کارگر ثابت ہوتے ہیں۔ ڈرونز میں فضائی دفاعی نظام سے بچنے کی صلاحیت بھی ہوتی ہے۔
گزشتہ مئی میں حزب اللہ نے لبنان کی سرحد سے 35 کلو میٹر دور اسرائیلی کے میزائل ڈیفینس سسٹم میں استعمال ہونے والے ایک غبارے کو نشانہ بنایا تھا۔ ڈرون کا نام ابابیل تھا۔
تل ابیب یونیورسٹی کے تحقیقی مرکز انسٹی ٹیوٹ برائے مطالعہ قومی سلامتی نے کہا تھا کہ یہ حملہ ثابت کرتا ہے کہ حزب اللہ کے پاس اسرائیلی فضائی دفاعی نظام سے بچنے کی اہلیت موجود ہے۔ اپریل کے ایک ڈرون حملے میں ایک اسرائیلی فوجی کے علاوہ چار سویلینز ہلاک اور 13 افراد زخمی ہوئے تھے۔