اس سال جشن آزادی کے موقع پر واہگہ بارڈر پر پرچم اتارنے کی تقریب اور پریڈ میں عوام کو شرکت کی اجازت نہیں ہوگی۔ یہ فیصلہ بابِ آزادی کی تزئین و آرائش کے باعث کیا گیا ہے۔
پاکستان کی مشرقی سرحد پر واقعہ واہگہ انٹری اور ایگزٹ پوائنٹ پر روزانہ پرچم اتارنے کی شاندار و پُروقار تقریب ہوتی ہے۔ اگست 1947 میں اِسی راستے بھارت میں واقع مشرقی پنجاب اور اتر پردیش کی ریاستوں سے ہجرت کرنے والے مسلمان پاکستان میں داخل ہوئے تھے۔
روزانہ شام کو منعقد ہونے والی پرچم اتارنے کی تقریب دیکھنے کے لیے سیکڑوں افراد واہگہ بارڈر پہنچتے ہیں جو لاہور شہر سے کچھ دور واقع ہے۔ ریڈ کلف باؤنڈری ایوارڈ کے بعد 17 اگست 1947 کو سرحدی گاؤں واہگہ کو بین الاقوامی سرحد قرار دیا گیا تھا۔
بابِ آزادی اُس مقام پر واقع ہے جہاں سے بھارت سے آنے والے لُٹے پٹے مسلمانوں کے قافلے پاکستان میں داخل ہوئے تھے۔ دو دن بعد یومِ قیامِ پاکستان کے موقع پر پاکستان رینجرز پنجاب کی پریڈ اور پرچم اتارنے کے عمل کا نظارہ کرنے کے لیے عوام نہیں ہوں گے۔
چند خاص مہمانوں ہی کو اس موقع پر موجود رہنے کی اجازت دی گئی ہے۔ عوام کو بابِ آزادی کے نزدیک بینر آویزاں کرکے اس فیصلے کی اطلاع دی گئی ہے۔
واہگہ بارڈر 77 سال کے دوران غیر معمولی تبدیلیوں سے گزری ہے۔ کبھی یہاں چھوٹی سی چیک پوسٹ ہوا کرتی تھی۔ اب یہاں ایک عظیم الشان دروازے کے ساتھ پورا کمپلیکس موجود ہے۔ بابِ آزادی کے بھارت کی طرف والے رُخ پر قائدِ اعظم کی تصویر آویزاں ہے۔ دیواروں پر 1947 کی ہجرت کے مناظر ہیں۔
پاکستان اور بھارت کی بارڈر سیکیورٹی فورسز کی طرف سے روزانہ شام کو پرچم اتارنے کی تقریب کا آغاز 1959 میں ہوا۔ بلا مبالغہ کہا جاسکتا ہے کہ ہر سال لاکھوں افراد یہ تقریب دیکھنے واہگہ بارڈر پہنچتے ہیں۔
2017 میں اس وقت کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے واہگہ بارڈر پر پاکستان کا سب سے بڑا قومی پرچم نصب کیا تھا جو 400 فٹ لمبا، 120 فٹ چوڑا اور 80 فٹ اونچا تھا۔ یہ پرچم کئی میل کے فاصلے سے دکھائی دیتا ہے۔
واہگہ بارڈر کے بابِ آزادی کا ڈیزائن تبدیل کرکے اِسے لاہور کے شاہی قلعے کے عالمگیری گیٹ سے مشابہ بنایا جارہا ہے۔ پریڈ کو بہتر طور پر دیکھنے کے لیے بڑی ایل سی ڈی اسکرینز بھی لگائی جارہی ہیں۔ پریڈ گراؤنڈ کی بھی توسیع کی جارہی ہے تاکہ اِس میں 18000 تماشائی سماسکیں۔ تکمیل پر بابِ آزادی 120 فٹ بلند ہوگا۔