وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ فیض حمید کو تحویل میں لینے اور کورٹ مارشل کا اقدام پاک فوج کے احترام اور عزت میں سنگ میل ثابت ہوگا۔ وفاقی وزیر عطا تارڑ نے کہا کہ فیض حمید کے خلاف ادارے نے درست قدم اٹھایا۔ سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ فیض حمید 2024 کے الیکشن میں پرو پی ٹی آئی متحرک رہے۔ جب کہ رہنما ن لیگ جاوید لطیف نے کہا کہ پاکستان میں جو کچھ ہورہا ہے فیض حمید اس کے مرکزی کردار تھے۔
رانا ثنا اللہ نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ فیض حمید کے خلاف کچھ چیزیں ثابت ہوچکی ہون گی، اس لیے انہیں فوجی تحویل میں لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ کورٹ مارشل کے عمل کو فوجی طریقہ کار کے مطابق آگے بڑھنا ہے، فیض آباد دھرنے کے معاہدے میں فیض حمید کے دستخط ہیں، یقیناً انکوائری کے عمل میں یہ چیزیں شامل ہوں گی، فیض آباد دھرنے میں لوگوں کو مینیج کرکے بٹھایا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ فیض آباد دھرنے میں لوگوں کو اٹھانے میں فیض حمید کا کردار تھا، سپریم کورٹ کا خالصتاً ہاؤسنگ سوسائٹی کے بارے میں حکم تھا، ہاؤسنگ سوسائٹی کے حوالے سے انکوائری ہوئی، ہمیں اس معاملے میں اسی حد تک ہی محدود رہنا چاہیے۔
فیض حمید کے کورٹ مارشل کی کارروائی ملک میں اس وقت جو ماحول بنا ہوا ہے اسی کے تناظر میں ہے، ماہرین
انہوں نے مزید کہا کہ متعدد بے ضابطگیاں ہاؤسنگ سوسائٹی کے حوالے سے ہی سامنے آئی ہوں گی، دیگر معاملات میں انکوائری ہوئی ہے تو چیزیں سامنے آجائیں گی، ہمیں آئی ایس پی آر کے بیان تک محدود رہنا چاہیے، یہ اقدام پاک فوج کے احترام اور عزت میں سنگ میل ثابت ہوگا۔
عطا تارڑ نے کہا کہ فوج میرٹ پر چلنے والا ادارہ ہے اور میرٹ کی بنیاد پر ہی انکوائری کرتا ہے، جو کچھ سامنے آیا وہ تحقیقات کے بعد آیا۔
انھوں نے کہا کہ فیض حمید کے خلاف سمجھتا ہوں ادارے نے درست قدم اٹھایا، فیض حمید آج تک رابطے میں تھے ملک میں انتشار کے ماسٹر مائنڈ تھے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما و سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید 2024 کے الیکشن میں پرو پی ٹی آئی متحرک رہے۔ یہ فوج کا اندرونی انضباطی معاملہ ہے، وہ اعلیٰ سطح کی پوسٹنگ پر رہے ہیں۔ ابھی ایک مختصر اعلامیہ آیا ہے، جب بات آگے جائے گی، تحقیقات ہوں گی اور انکشافات آئیں گے تو اس کے سیاسی معاملات پر اثرات ہوں گے۔
عرفان صدیقی نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ ’میں شاید ایک انکشاف کرنے جا رہا ہوں کہ ان کے دور میں خود پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر ایک کمرہ موجود تھا جہاں ان کی زیر نگرانی ایک فوجی افسر بیٹھتے تھے اور تمام چیزوں پر نگاہ رکھتے تھے کہ کیا ہو رہا ہے‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ فیض حمید اپنی ذات کے اندر ایک ادارہ بن چکے تھے، ’وہ حدود قیود ڈسپلن سپاہی کی اور ڈسپلن ادارے کی وہ اس سے بہت آگے نکل گئے تھے‘۔
لیگی سینیٹر نے مزید کہا کہ عمران خان کے دور میں حکومت کے معاملات میں بے حد دخیل رہے ہیں، وہ اسمبلی کے اندر ارکان کی تعداد کو پورا کرنے اور بجٹ منظور کرانے کے حوالے سے خود دعویٰ کیا کرتے تھے۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ انہوں نے ایک خاص فرد، اس کی حکومت کی اس کے تمام معاملات کی کمان سنبھالی ہوئی تھی ، انہوں نے صحافیوں کو کنٹرول کرنا تھا، میڈیا کو کنٹرول کیا، ججز کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی، یہ حدود قیود سے نکلی ہوئی شخصیت تھے۔
رہنما ن لیگ جاوید لطیف نے کہا کہ بنگلہ دیش طرز کا انتشار برپا کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی تھی، فیض حمید کے خلاف کارروائی سے ادارے کا اچھا تاثر سامنے آرہا ہے، پاکستان میں جو کچھ ہورہا ہے فیض حمید اس کے مرکزی کردار تھے۔
انھوں نے کہا کہ 9 اور 10 مئی کو سہولتکاری کے بغیر ماسٹرمائنڈ کچھ نہیں کرسکتا تھا، دیگراداروں کی بھی خود احتسابی کا عمل شروع ہونا چاہیے، دیگر اداروں میں خود احتسابی کا عمل شروع کرنے کا وقت آگیا ہے۔