چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر نے جنرل (ر) فیض حمید کو فوجی تحویل میں لینے اور ان کے خلاف کورٹ مارشل کا عمل شروع ہونے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ فوج کا اپنا اسٹرکچر ہے جس کیخلاف کارروائی کریں ان کی مرضی ہے۔ اس کے علاوہ بیرسٹر گوہر نے مسلم لیگ ن کے ایم این ایز کی بحالی کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دائر کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے پاک فوج کی جانب سے جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاک فوج نے لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید (ریٹائرڈ) کے خلاف دائر گئے ٹاپ سٹی کیس میں شکایات کی درستگی کا پتہ لگانے کے لیے ایک تفصیلی کورٹ آف انکوائری کی تھی۔ نتیجتاً، پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعات کے تحت فیض حمید کے خلاف مناسب تادیبی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔
اس حوالے سے بیرسٹر گوہر نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ فوج کا اپنا اسٹرکچر ہے، وہ جیسے چاہیں جس کے خلاف کارروائی کریں ان کی مرضی ہے۔
ایک صحافی نے بیرسٹر گوہر سے یہ سوال بھی کیا کہ پی ٹی آئی کا مطالبہ رہا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی کی جائے، اس سے حوالے آپ کی کیا رائے ہے؟ جس پر چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ’میرا نہیں خیال کہ ہمارا کبھی یہ مطالبہ رہا ہے۔‘
بات کو آگے بڑھاتے ہوئے صحافی نے کہا کہ یہ مطالبہ عمران خان نے کیا تھا، تو کیا آپ ان سے اس معاملے پر اختلاف کر رہے ہیں، جس پر چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ انہیں بات یاد نہیں ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کے یم این ایز کی بحالی کا فیصلہ درست نہیں، دوبارہ گنتی سے متعلق فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دائر کریں گے۔ لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے سے ملک میں انصاف کا قتل ہوا، سپریم کورٹ کے فیصلے سے بہت مایوسی ہوئی، ہماری 4 سیٹیں ایک پین کے اسٹروک سے کسی اور سیاسی جماعت کو دے دی گئیں۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کے 3 حلقوں این اے 154، این اے 81 اور این اے 79 پر لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کو کامیاب قرار دے دیا ہے۔
عمران خان نے چیف جسٹس کی ایکسٹینشن پر احتجاج کا اعلان کردیا
سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے رد عمل میں بیرسٹر گوہر نے اسلام آباد میں تحریک انصاف کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ بہت ظلم کرنے کی کوشش کی گئی، ہمارا نشان چھینا گیا لیکن اس کے باوجود ہر دفعہ ہم سرخور ہوئے۔
الیکشن کمیشن احترام کا حقدار ہے مگر کچھ ججز تضحیک آمیز ریمارکس دیتے ہیں، چیف جسٹس
انھوں نے کہا کہ الیکشن کمیش کا گول ہے کہ ملک میں فری اینڈ فیئر الیکشن کروائے جائیں، الیکشن کمیشن اگر ناکام ہوتا ہے تو اس کا نوٹس لینے کی ضرورت ہے۔
اس موقع پر شبلی فراز نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بنگلادیش سے کچھ سکیھنا چاہیے، جہاں عوام عوام کی آواز کو تسلیم کیا گیا۔ فارم 47 کے مطابق ان لوگوں کی کوئی حیثیت نہیں ہے، عوام ان کو مسترد کر چکی ہے، الیکشن جب ہوئے تو نتائیج آنے میں تاخیر کی گئی، لاہور ہائی کورٹ کے ٹربیونل میں ججز کے تقرر میں تاخیر کی گئی، کیونکہ ان کو اپنی مرضی کے ججز نہیں مل رہے تھے۔
اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں بھی ان لوگوں نے ایسا ہی کیا، جو بل پارلیمان میں لے کر آئے اس کے مقصد سے سب ہی واقف ہیں، ہم نے کبھی بھی کسی ادارے ، پارلیمان، سپریم کورٹ کی بے توقیری نہیں کی ہے، ان لوگوں نے تو سینہٹ فلور کو بھی اپنے مفاد کے لئے استعمال کیا۔