الیکشن ترمیمی ایکٹ 2024 کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر کر دی گئی۔
شہری منیر احمد نے الیکشن ترمیمی ایکٹ 2024 کے خلاف ایڈووکیٹ اظہر صدیق کی وساطت سے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی، جس میں وفاقی حکومت، الیکشن کمیشن، پی ٹی آئی، مسلم لیگ ن، پاکستان پیپلز پارٹی اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ایکٹ کے ذریعے سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے فیصلے کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی ہے، الیکشن ترمیمی ایکٹ 2024 کا اطلاق ماضی سے نہیں ہو سکتا۔
لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں استدعا کی گئی کہ الیکشن ترمیمی ایکٹ 2024 کو غیر آئینی قرار دیا جائے اور درخواست کے حتمی فیصلے تک پی ٹی آئی کے علاوہ کسی دوسری جماعت کو مخصوص نشستیں دینے سے روکا جائے۔
الیکشن ترمیمی ایکٹ 2024 کو لاہور ہائیکورٹ میں بھی چیلنج کردیا گیا
الیکشن ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ سے بھی منظور، اپوزیشن کا سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ
واضح رہے کہ 9 اگست کو بھی الیکشن ترمیمی ایکٹ 2024 کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی جس میں وفاقی حکومت، الیکشن کمیشن، صدر اور وزیراعظم کو فریق بنایا گیا۔
دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو ختم کرنے کیلئے الیکشن ایکٹ میں چار ترامیم کی گئیں، ترمیمی ایکٹ بحث کئے بغیر اور متعلقہ کمیٹی کی منظوری کے بغیر پاس کیا گیا، استدعا ہے کہ عدالت الیکشن ایکٹ 2024 کے سیکشنز 1,2,3 اور چار کو کالعدم قرار دے اور حتمی فیصلے تک ترمیمی ایکٹ پر عملدرآمد روکا جائے۔