پاکستان کے سابق اولمپین باکسر حسین شاہ جنہوں نے سنہ 1988 میں جنوبی کوریا کے اولمپکس ایونٹ میں کانسی کا تمغہ جیتا تھا، کو پلاٹ دینے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن آج 35 سال گزر جانے کے باوجود انہیں نہ مل سکا۔
حسین شاہ پاکستان کے لیے پہلی مرتبہ انفرادی کیٹیگری میں کوئی بھی بین الاقوامی تمغہ جیتنے والے باکسر تھے۔ مگر بدقسمتی سے ان سے سابق پاکستانی حکومت کی جانب سے انعام کا وعدہ کر کے پورا نہ کیا گیا۔
سابق پاکستانی باکسر گذشتہ کئی برسوں سے جاپان میں مقیم ہیں جنہوں نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 35 سال بعد بھی انہیں وہ پلاٹ نہیں ملا جس کا مجھ سے وعدہ کیا گیا تھا۔ انہوں نے اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ جو پلاٹ مجھے ملنے والا تھا اس کی 15 ہزار روپے میں ریجسٹریشن بھی میں نے ادا کر دی تھی۔
حسین شاہ نے بتایا کہ جب میں پلاٹ کی معلومات کے سلسلے میں جب متعلقہ دفتر پہنچا تو وہاں مجھے معلوم ہوا کہ کسی نے میرے پلاٹ پر قبضہ کرلیا۔
کراچی کے علاقے ملیر سے تعلق رکھنے والے حسین شاہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اسپورٹس فیڈریشن نے انہیں 25 ہزار دیے تھے علاوہ ازیں ایک پاکستانی شہری نے ان کی مدد کے سلسلے میں ذاتی طور پر 25 ہزار روپے دیے تھے۔
سابق پاکستانی باکسر کا مزید کہنا تھا کہ کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن کی جانب سے بھی انہیں انعامی رقم دینے کا اعلان کیا گیا تھا مگر وہ بھی انہیں نہیں دیا گیا۔
انڈپینڈنٹ اردو کے مطابق حسین شاہ نے شہر قائد کے علاقے لیاری میں جنم لیا، والدہ کا بیٹے کی کم عمری میں ہی انتقال ہوگیا تھا جس کے بعد والد نے دوسری شادی کرلی تھی۔ بعد ازاں حسین شاہ اپنے گھر سے الگ ہوگئے اور گلیوں چوراہوں پر راتیں گزاریں۔ پھر انہیں پاکستان ریلوے میں ملازمت ملی جس کے بعد 1983 میں قومی سطح پر پہلی بار باکسنگ کے مقابلوں میں حصہ لینے کا موقع ملا، جس میں انہوں نے ایک سینیئر باکسر کو شکست دی۔
پاکستان باکسنگ فیڈریشن کے اس وقت کے سربراہ نے حسین شاہ کو قومی کیمپ میں شرکت کی دعوت دی، جس کے بعد انہوں نے ساؤتھ ایشین اولمپک گیمز میں حصہ لیا اور مختلف تمغے حاصل کیے، جب کہ بعد ازاں سنہ 1988 میں پہلی مرتبہ اولمپکس میں کانسی کا میڈل اپنے نام کیا۔
واضح رہے پیرس اولمپکس 2024 میں پاکستانی ایتھلیٹ ارشد ندیم نے جیولن تھرو مقابلے میں گولڈ میڈل حاصل کیا، جن کا پاکستان آمد پر شاندار استقبال کیا گیا۔