بھارتی میڈیا نے بنگلا دیش میں ہندوؤں پر حملوں سے متعلق اس قدر پروپیگنڈا کیا ہے کہ اس کے نتیجے میں اب یورپ کے علاوہ برِ اعظم امریکا میں بھی کشیدگی پھل گئی ہے۔
بنگلا دیشی ہندوؤں سے اظہارِیکجہتی کے لیے کینیڈا میں بھارتی نژاد ہندوؤں نے مظاہرے شروع کردیے ہیں۔ احتجاج میں ہندوؤں کے علاوہ عیسائی، بدھسٹ اور یہودی بھی شریک ہو رہے ہیں۔
کینیڈا کی حکومت اس صورتِ حال سے پریشان ہے اور غیر مقامی باشندوں سے کہہ رہی ہے کہ وہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں اور کہیں کے معاملات پر کینیڈین سرزمین پر احتجاج نہ کریں، مظاہرے نہ کریں۔
ہندو حکمرانوں کے مظالم پر تنقید سے مودی کے تن بدن میں آگ لگ گئی
کینیڈا کے شہر ٹورونٹو میں کیے جانے والے احتجاج کے دوران شرکا نے کینیڈین حکومت پر زور دیا کہ وہ بنگلا دیش کی عبوری حکومت سے رابطہ کرکے اُس پر زور دے کہ وہ ہندوؤں پر حملے رکوائے اور بنگلا دیشی معاشرے میں مذہبی و فرقہ وارانہ ہم آہنگی برقرار رکھنے میں اپنا کردار ادا کرے۔
امریکا اور کینیڈا کے سیاسی تجزیہ کاروں نے بنگلا دیش کے ہندوؤں پر حملوں کی اطلاعات پر کینیڈا میں احتجاج پر کہا ہے کہ یہ معاملہ بنگلا دیش کا ہے۔ اس حوالے سے اگر بات کرنی بھی ہو تو کینیڈا میں بنگلا دیشی سفارت خانے سے رابطہ کیا جاسکتا ہے، یادداشت جمع کرائی جاسکتی ہے۔
واضح رہے کہ کینیڈا کی حکومت کے لیے سِکھوں اور ہندوؤں کے درمیان پائی جانے والی کشیدگی بھی دردِ سر بنی ہوئی ہے۔ گزشتہ کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں خالصتان نواز سکھ لیڈر ہردیپ سنگھ نِجر کے قتل میں بھارت کے کردار سے متعلق الزام لگائے جانے پر بھارتی قیادت نے کینیڈا سے شدید احتجاج کیا تھا۔ تب سے اب تک دونوں ملکوں کے تعلقات کشیدہ ہیں۔
بنگلہ دیش مظاہرے: بابا رام دیو کی ہندوؤں پر حملے کی مذمت، اتحاد کا مطالبہ