پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے سپریم کورٹ کے سینیئیر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ کے گزشتہ روز کئے گئے خطاب پر سوالات اٹھا دئے ہیں۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ پر لکھا کہ ’جسٹس منصور علی شاہ نے فرمایا عدالتی فیصلوں پرعمل درآمد لازمی آئینی تقاضا ہے، انتظامیہ کے پاس ان فیصلوں پر عمل کرنے کے سوا کوئی چوائس نہیں، اس طرف چل پڑے تو آئینی توازن بگڑ جائے گا‘۔
چند ججوں اور جرنیلوں نے ایک اناڑی کو پاکستان پر مسلط کیا، احسن اقبال
عرفان صدیقی نے لکھا کہ ’عالی مرتبت جج سے سو فی صد اتفاق کرتے ہوئے صرف اتنی رہنمائی مطلوب ہے کہ کیا عدالتی فیصلوں کا آئین و قانون کے مطابق ہونا بھی آئینی تقاضا ہے یا نہیں؟‘
چیف جسٹس بیوروکریٹس اور فوجی جرنیلوں پر برس پڑے ’آئین پاکستان کو مذاق بنا دیا گیا‘
انہوں نے مزید استفسار کیا کہ ’کیا عدلیہ کے پاس یہ چوائس موجود ہے کہ وہ آئین کے واضح اور غیرمبہم آرٹیکلز کی نفی کرتے ہوئے اپنی مرضی کا آئین لکھ لے؟ کیا اگرعدالت اس طرح کے فیصلوں کی طرف چل نکلے تو ”آئینی توازن“ بگڑے گا یا نہیں؟‘