بنگلادیش میں طلباء انقلاب کے بعد حسینہ واجد کے حامیوں کو نشانہ بنائے جانے کا سلسلہ جاری ہے، ایسے میں بنگلہ دیشی میڈیا پر کرکٹر، عوامی لیگ کے رہنما اور سابق رکن پارلیمنٹ شکیب الحسن کی پاکستان کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دستیابی کا معاملہ زیر بحث ہے۔
بنگلا دیش کرکٹ ٹیم آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے دو ٹیسٹ میچز کھیلنے 13 اگست کو پاکستان آرہی ہے، جو راولپنڈی اور کراچی میں بالترتیب 21 سے 25 اگست اور 30 اگست سے 3 ستمبر تک کھیلے جائیں گے۔
شکیب الحسن حال ہی میں تحلیل شدہ پارلیمنٹ میں حسینہ واجد کی جماعت عوامی لیگ کی جانب سے رکن تھے۔
حسینہ واجد حکومت کے خاتمےکے بعد عوامی لیگ کے بیشتر رہنما ذاتی حفاظت کے لیے روپوش ہوگئے ہیں، اسی لیے دورہ پاکستان کے حوالے سے کرکٹ کے حلقوں میں شکیب الحسن کا موضوع زیر بحث ہے اور قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ شکیب الحسن اسکواڈ میں شامل ہوں گے یا نہیں۔
بنگلا دیشی ٹیم کے تجربہ کار آل راؤنڈر شکیب الحسن بھی ٹیسٹ اسکواڈ کا حصہ ہیں جو کہ اس وقت کینیڈا میں جاری گلوبل ٹوئنٹی لیگ کھیل رہے ہیں۔
بنگلہ دیش میں حکومت بدلنے کے بعد اشیا ضرورت سستی ہوگئیں
بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ (بی سی بی) کی جانب سے انہیں 12 اگست تک کا این او سی جاری کیا گیا تھا اور انہیں 13 اگست کو بورڈ کو رپورٹ کرنا ہے۔
بنگلا دیشی میڈیا کے مطابق شکیب موجودہ سیاسی حالات میں ڈھاکا آنے کو تیار نہیں ہیں اور انہوں نے بی سی بی کو کہا ہے کہ وہ ڈھاکا میں اسکواڈ کے ساتھ پاکستان کا سفر کرنے کے بجائے براہ راست کینیڈا سے پاکستان پہنچنا چاہتے ہیں۔
بنگلہ دیش کے نئے سربراہ نے ’سازشیوں‘ کیخلاف کریک ڈاؤن کا اعلان کردیا
رپورٹ کے مطابق بی سی بی کے سلیکشن پینل نے پاکستان کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے لیے بنگلا دیشی اسکواڈ کی تصدیق کر دی ہے لیکن اس کی منظوری کا معاملہ بی سی بی کے صدر ناظم الحسن کی روپوشی کے باعث التوا کا شکار ہے۔