Aaj Logo

شائع 10 اگست 2024 08:10pm

سورج جتنی توانائی پر قابو پانے کیلئے مایونیز کے استعمال پر غور

امریکا میں قائم لی ہائی یونیورسٹی کے سائنسدان نیوکلیئر فیوژن ریسرچ میں انقلاب لانے کے لیے مایونیز سے مدد لینے کا راستہ تلاش کر رہے ہیں۔

مایونیز جو اپنی کریمی ساخت اور زبردست ذائقے کلیئے جانا جاتا ہے، فیوژن ری ایکٹرز میں پلازما کے پیچیدہ رویے کو سمجھنے کے لیے ایک غیر متوقع ماڈل کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

تحقیقی ٹیم نے دریافت کیا ہے کہ مایونیز جو کہ عام طور پر ٹھوس سمجھی جاتی ہے، جب مخصوص دباؤ کے حالات کا نشانہ بنتی ہے تو سیال جیسی خصوصیات کی نمائش کرتی ہے۔

لی ہائی یونیورسٹی کی ایک ریلیز کے مطابق، سادہ الفاظ میں کہیں تو فیوژن ری ایکشنز وہ عملہ ہے جو سورج کو طاقت دیتا ہے۔ اگر زمین پر اس عمل کو بروئے کار لایا جا سکتا ہے، تو سائنس دانوں کا خیال ہے کہ یہ انسانیت کے لیے تقریباً لامحدود اور صاف توانائی کا ذریعہ پیش کر سکتا ہے۔

تاہم، سورج کے انتہائی حالات کو نقل کرنا ایک ناقابل یقین حد تک پیچیدہ چیلنج ہے۔

سورج سے 100 فیصد بڑا ستارہ پھٹنے والا ہے

سائنس اور انجینئرنگ کے شعبوں کے محققین، بشمول آرندم بینرجی اور ان کی ٹیم اس مسئلے کا بہت سے زاویوں سے جائزہ لے رہے ہیں۔

انرشئیل کنفائنمنٹ فیوژن ایک ایسا عمل ہے جو ایندھن (ہائیڈروجن کے آئسوٹوپس) سے بھرے کیپسول کو تیزی سے کمپریس اور گرم کرکے جوہری فیوژن کے رد عمل کا آغاز کرتا ہے۔ جب اس کیپسول کو انتہائی درجہ حرارت اور دباؤ کا نشانہ بنایا جاتا ہے، تو یہ کیپسول پگھل کر پلازما بناتے ہیں جو کہ مادے کی ایسی چارج شدہ حالت ہے جو توانائی پیدا کر سکتی ہے۔

محققین کا مقصد مایونیز کے اندر بہاؤ کے نمونوں اور عدم استحکام کا مطالعہ کرکے فیوژن ری ایکٹرز میں پلازما کو کنٹرول کرنے سے وابستہ چیلنجوں کے بارے میں بصیرت حاصل کرنا ہے۔

بالآخر، یہ علم صاف اور پائیدار بجلی کی پیداوار کے لیے جوہری فیوژن کی بے پناہ توانائی کی صلاحیت کو بروئے کار لانے میں کامیابیوں کا باعث بن سکتا ہے۔

تاہم، تحقیقی ٹیم کے سربراہ کا کہنا ہے کہ اس عمل سے منسلک اہم مسائل میں سے ایک یہ ہے کہ پلازما کی حالت ان ہائیڈروڈائنامک عدم استحکام کو تشکیل دیتی ہے، جو توانائی کی پیداوار کو کم کر سکتی ہے۔

خلا میں پھنسنے والے 2 امریکی خلا بازوں کی واپسی 2025 تک ممکن نہیں

ٹیم نے 2019 میں بھی فیوژن کی بنیادی طبیعیات کو دریافت کرنے کے لیے مایونیز کا استعمال کیا تھا۔ یہ جاری تحقیق انرجی سائنس میں سب سے اہم چیلنجوں میں سے ایک کے لیے ایک نئے نقطہ نظر کی نمائندگی کرتی ہے۔

تحقیقی ٹیم کے سربراہ آرندم بینرجی کہتے ہیں، ’ہم مایونیز کا استعمال کرتے ہیں کیونکہ یہ ٹھوس شے کی طرح برتاؤ کرتی ہے، لیکن جب اسے دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو یہ بہنا شروع ہو جاتا ہے‘۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ مایونیز کا استعمال اعلیٰ درجہ حرارت اور دباؤ کے حالات کی ضرورت کو بھی مسترد کرتا ہے، جن پر قابو پانا انتہائی مشکل ہے۔

Read Comments