وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے اس بات کا خدشہ ظاہر کیا ہے کہ موجودہ مالی سال کے لیے ترقیاتی بجٹ میں 200 سے 400 ارب روپے کی کٹوتی ہو سکتی ہے کیونکہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام کی شرائط میں کوئی نرمی دینے کے لیے تیار نہیں ہے۔
بزنس ریکارڈر کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات کا اجلاس سینیٹر قرۃ العین مری کی زیر صدارت منعقد ہوا۔
اجلاس میں پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) 2024-25 کے تحت مطلوبہ منصوبوں کی پیش رفت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ۔ اس موقع پر وفاقی وزیر نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کی وجہ سے ان کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں کیونکہ آئی ایم ایف شرائط میں کوئی نرمی دینے کو تیار نہیں۔
وزیر نے مزید کہا کہ اسی وجہ سے وزارت نے پہلے سہ ماہی میں ابھی تک کوئی پی ایس ڈی پی فنڈز جاری نہیں کیے ہیں اور وزارت خزانہ سے مشورہ طلب کر رہی ہے کہ پی ایس ڈی پی کے کتنے فنڈز دستیاب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس ڈی پی کے حجم میں اضافے اور معاشی استحکام کی کنجی ساختی اصلاحات کے نفاذ میں مضمر ہے۔
انہوں نے کہا کہ 3 سالہ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت ساختی اصلاحات کے کامیاب نفاذ کے بعد ترقیاتی اخراجات میں اضافہ ممکن ہو سکے گا تاہم موجودہ مالی سال میں مالی گنجائش نہیں ہے کیونکہ جاری بڑے ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنڈز کا انتظام ایک مسئلہ ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ بیرونی کھاتہ ایک بڑا چیلنج ہے اور اس پر صرف برآمدات میں اضافہ کرکے ہی قابو پایا جاسکتا ہے جس کے لئے امن، سیاسی استحکام اور پالیسیوں کا تسلسل اور مسلسل اصلاحات ناگزیر ہیں۔
وفاقی وزیر نے سینیٹرز سے کہا کہ وہ اس بات پر بھی غور کریں کہ 18 ویں آئینی ترمیم کے تحت 2010 میں اختیارات کی منتقلی کامیاب ہوئی یا نہیں کیونکہ ہیپاٹائٹس، ذیابیطس اور شرح خواندگی کے لحاظ سے پاکستان خطوں میں سرفہرست ہے اور یہ تمام امور صوبوں کو منتقل کیے گئے تھے۔
کمیٹی نے موٹروے کے سکھر حیدرآباد حصے کی تعمیر نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک انفرااسٹرکچر اور موٹرویز پر خرچ کرکے ترقی نہیں کرسکتا بلکہ صحت اور تعلیم پر خرچ کرکے حقیقی ترقی حاصل کی جاسکتی ہے۔ وفاقی وزیر نے کمیٹی کو بتایا کہ حکومت س منصوبے کو پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) میں شامل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مالی سال 30 جون 2024 کو ختم ہوا اور ابھی تک مذکورہ منصوبے پر کوئی اجلاس طلب نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ حکام متعلقہ شعبوں میں احتساب کو یقینی بنائیں اور منصوبوں کی تکمیل کے ساتھ آگے بڑھیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مالی سال 30 جون 2024 کو ختم ہو چکا ہے، لیکن ابھی تک اس منصوبے پر کوئی اجلاس منعقد نہیں ہوا۔ انہوں نے تجویز دی کہ حکام متعلقہ شعبوں میں احتساب کو یقینی بنائیں اور منصوبوں کی تکمیل کی طرف بڑھیں۔
کمیٹی نے کراچی میں 574 ملین روپے کی لاگت سے سوئمنگ پول کی تعمیر کی ضرورت کے بارے میں دریافت کیا۔