پاکستانی ایتھلیٹ ارشد ندیم نے آج نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کیا ، کہا کہ اگر نیراج چوپڑا جیت جاتا تو بھی مجھے خوشی ہوتی کیونکہ جنوبی ایشیا میں ہم دو کھلاڑی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ حکومت سہولیات دے رہی ہے لیکن میں چاہتا ہوں کہ پاکستان میں ایک مناسب ایتھلیٹکس اسٹیڈیم بنایا جائے۔
انھوں نے آج نیوز کے پروگرام ’دس ’ میں بات کرتے ہوئے کہا کہ میں بہت خوشی ہوں کہ میں نے پوری دنیا میں پاکستان کا نام روشن کیا ، میں امید کرتا ہوں کہ ہمارے نوجوان مجھے دیکھ کر اس کھیل میں آئیں گے اور آگے بڑھیں گے ۔
انھوں نے کہا کہ حکومت سہولیات دے رہی ہے لیکن میں چاہتا ہوں کہ پاکستان میں ایک مناسب ایتھلیٹکس اسٹیڈیم بنایا جائے تاکہ ہمارے تمام ایتھلیٹکس ایونٹس ان اسٹیڈیمز میں صحیح طریقے سے منعقد ہوں اور حکومت کھیلوں پر توجہ مرکوز کرے تاکہ اگر تمام کھلاڑیوں کو اچھی سہولیات دی جائیں ۔
نیراج چوپڑا کے حوالے سے ارشد ندیم نے کہا کہ نیراج کی والدہ مجھے اپنا بیٹا مانتی ہیں اگر نیراج چوپڑا بھی گولڈ میڈل جیت جاتا تو مجھے خوشی ہوتی جیسا کہ ایتھلیٹک چیمپئن شپ میں اس نے جیتا تھا اور میں نے چاندی کا تمغہ حاصل کیا تھا۔ کیونکہ ہم و ہی افراد ہیں جو جنوبی ایشیا کی نمائندگی کر رہے ہیں ۔
پاکستانی ایتھلیٹ نے کہا کہ میری واپڈا، لیسکو میں نوکری ہے اور میں واپڈا، واپڈا سپورٹس بورڈ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے مجھ جیسے پاکستانی ہیروز کو نوکریاں دیں۔ لیکن میں محکمے سے اپیل کروں گا کہ کھلاڑیوں کو نوکریاں دیں اور انھیں سپورٹ کریں ۔