اسرائیلی کے وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے 7 اکتوبر 2023 کو فلسطینی تنظیم حماس کے حملے نہ روک پانے پر سیکیورٹی سسٹم کی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے قوم سے معافی مانگ لی ہے۔
امریکی جریدے ٹائم سے انٹرویو میں اسرائیلی وزیرِاعظم نے کہا کہ میں یہ تسلیم کرتا ہوں کہ جو کچھ ہمیں کرنا چاہیے تھا وہ ہم نہ کرسکے۔ واضح رہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ بنیامین نیتن یاہو نے سیکیورٹی سسٹم کی ناکامی کا اعتراف کیا ہے۔
بنیامین نیتن یاہو کا کہنا تھ اکہ آج جب میں اس وقت کو یاد کرتا ہوں جب اسرائیل پر بڑا حملہ کیا گیا تو سوچتا ہوں ہم ایسا بہت کچھ نہ کرسکے جو ہر حال میں کیا جانا چاہیے تھا۔
اسماعیل ہنیہ کے حوالے سے پوچھے جانے پر اسرائیلی وزیرِاعظم نے کہا میں اس سلسلے میں کچھ نہیں کہوں گا کیونکہ یہی پالیسی ہے۔ میں کچھ نہیں کہہ سکتا کہ اس حملے میں اسرائیل کا ہاتھ تھا یانہیں۔
بنیامین نیتن یاہو نے دعوٰی کیا کہ اسرائیل کشیدگی میں اضافہ نہیں کر رہا۔ بہرحال یہ وضاحت کرنا لازم ہے کہ ہم ایران اور اُس کی حمایت یافتہ کسی بھی ملیشیا کے لیے قربانی کے بکرے نہیں ہیں۔
7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں 39 ہزار 699 فلسطینی شہید اور 80 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔ شہید اور زخمی ہونے والوں میں نصف سے زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
حماس کے حملوں کے فوراً بعد بنیامین نیتن یاہو نے خفیہ اداروں کو موردِ الزام ٹھہرایا تھا تاہم بعد میں ایکس پر سے وہ پوسٹ ہٹادی تھی جس میں خفیہ اداروں کو ناکامی پر موردِ الزام ٹھہرایا گیا تھا۔