ہمارے ملک کے اکثر گھرانوں میں لال گوشت بہت شوق سے کھایا جاتا ہے اور اسکی طرح طرح کی ترکیبیں روزمرہ کھانوں میں شامل کی جاتی ہے۔
ذائقہ سے ہٹ کرگائے کا گوشت کھا نے کی بڑی وجہ اس میں پائے جانے والے غذائی اجزا ہیں ۔ اور لوگ پروٹین، وٹامنز اور منرلز حاصل کرنے کے لیے بھی گائے کے گوشت کو ترجیح دیتے ییں۔
کریلے کے کڑوے ذائقے میں صحت کا انمول خزانہ چھپا ہے
کئی اسٹڈیز سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ گائے کے گوشت کو زیادہ مقدار میں کھایا جائے تو یہ ہمیں بیمار کر سکتا ہے۔ یہی نہیں اسے زیادہ کھانے کی غلط عادت صحت کے لیے خطر ناک ہے ، کیونکہ سبزیوں اور پھلوں کی بجائےگوشت ہی کھانے سے بڑی آنت کے کینسر کے ہوجانے کا خدشہ ہوتا ہے۔
اس سے ہاضمے کے مسائل بھی ہوسکتے ہیں۔ جس میں پیٹ میں درد، قے اسہال شامل ہیں۔ ایک تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ سرخ گوشت اور پروسیسڈ فوڈز کو مسلسل کھایا جائے تو،کینسر کا خطرہ سب سے زیادہ ہو سکتا ہے۔ امریکہ کی ایک بڑی تعداد کولوریکٹل کینسر میں مبتلا ہے۔اور سال 2024 میں ڈیڑھ لاکھ افراد میں بڑی آنت کا کیسر تشخیص کیا گیا ہے۔
ذیا بیطس کے خطرات لاحق ہوجاتے ہیں
تحقیق ثابت کرتی ہےکہ لال گوشت سے صرف بڑی آنت کا کینسر نہیں ہوتا ہے ، بلکہ یہ ذیا بیطس کے مرض میں بھی مبتلا کر سکتا ہے۔ اکثر لوگ پروٹین حاصل کرنے کیلیے بھی گوشت کھاتے ہیں ، لیکن اگر اسے مسلسل کھائیں ،خواہ وہ پروسیسڈ ہو یا نہ ہو ذیا بیطس کا خطرہ بڑھ جا تا ہے۔ تحقیق کے مطابق پراسس شدہ لال گوشت کھانے سے انسان میں ذیا بیطس کا خطرہ 45 فیصد اور بگیر پراسس شدہ گائے کا گقشت کھانے سے ذیا بیطس کا خطرہ 24 فیصد تک بڑھ جاتا یے۔
سرخ گوشت کھانے سے دل کی بیماریاں بھی ہو سکتی ہیں، اس کے علاوہ اگر اسے مسلسل کھایا جوئے تو جسم میں کولیسٹرول اور موٹاپے میں اضافہ ہو جاتا ہے، ہاضمے کے مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔ کیونکہ اسے زیادہ تر آسانی سے ہضم کرنا مشکل ہوتا ہے۔ اس لیے کوشش کی جائے کہ اپنی خوراک کا ایک بڑا حصہ سبزیوں اور پھلوں پر رکھا جائے۔