آٹھ فروری کو ہوئے عام انتخابات میں ووٹوں کی ہیر پھیر کا تہلکہ خیز انکشاف ہوا ہے، جہاں لاہور کے حلقہ این اے ایک سو اٹھائیس میں ایک لاکھ سے زیادہ ووٹوں کی ہیرا پھیری کی گئی۔
انتخابی عمل پر کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم پتن کے سربراہ سرور باری نے آج نیوز کے پروگرم ”نیوز انسائیٹ وِد عامر ضیاء“ میں دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ فارم پینتالیس اور چھیالیس کا جائزہ لینے پرعلم ہوا کہ جن پولنگ اسٹیشنز پر عون چوہدری نے فتح حاصل کی وہاں ٹرن آؤٹ غیرمعمولی طور پر بلند تھا.
سرور باری نے بتایا کہ یہاں تک کہ ایک پولنگ اسٹیشن پرشرح سو فیصد تھی، جہاں سلمان اکرم راجہ کو فتح ملی وہاں ٹرن آؤٹ چالیس فیصد رہا، اس حلقے میں عون چوہدری نے پی ٹی آئی کے سلمان اکرم راجہ کو شکست دی تھی۔
سرور باری نے کہا کہ جو بھی حلقہ ہم کھولتے ہیں اس میں ایسی عجیب و غریب چیزیں نکل کر سامنے آتی ہیں، جو ہم نے سوچی بھی نہیں تھیں کہ کبھی ماضی میں ہوئی ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ ایک سو اکیاون پولنگ اسٹیشنز ایسے ہیں جہاں ٹرن آؤٹ اوسط اسّی فیصد تک چلاجاتا ہے، لیکن انہی پولنگ اسٹیشنز کے جب ہم صوبائی ووٹ دیکھتے ہیں تو ٹرن آؤٹ چالیس فیصد تک نظر آتا ہے۔ ایسے پولنگ اسٹیشنز کی تعداد پچیانوے فیصد ہے جہاں سے عون چوہدری بھاری اکثریت سے جیتے ہیں۔
سرور باری نے کہا کہ جب ہم تجزیہ کرتے ہیں تو پتا لگتا ہے کہ تقریباً ایک لاکھ کے قریب ووٹ مشکوک ہیں اور ان ووتوں کو نکال دیں تو عون چوہدری کو بمشکل 30 سے 40 ہزار ووٹ پڑے ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ عون چوہدری کا کیس کافی منفرد ہے، ان کے حلقے میں موجود پانچ صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں سے کسی کو بھی کل طور پر کسی ایک قومی اسمبلی کے حلقے میں نہیں ڈالا گیا ہے، بلکہ سیلیکٹڈ پولنگ اسٹیشن ڈالے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ کسی بہت ہی شیطانی ذہین کی پیداوار ہے‘۔