بنگلہ دیش کی معزول وزیراعظم حسینہ واجد بھارت فرار ہوچکی ہیں جبکہ عبوری حکومت کے سربراہ مقرر ہونے والے ڈاکٹر محمد یونس ڈھاکا میں اپنے گھر پہنچ گئے ہیں۔ ڈھاکا پہنچنے پر انہوں نے ایئر پورٹ پر استقبال کرنے والوں سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کی۔ اس موقع پر وہ آبدیدہ ہوگئے۔
بنگلہ زبان میں گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد یونس نے کہا کہ طلبہ نے بنگلہ دیش کو بچایا ہے، اب ہمیں ملک میں امن و استحکام کے لیے کام کرنا ہے، انتشار سے بچنے کی حکمتِ عملی تیار کرنا ہوگی۔
ڈاکٹر یونس نے کہا کہ یہ ملک نوجوانوں کا ہے، ملک کو معاشی مشکلات سے نکالیں گے، ہمیں اپنی آزادی کا تحفظ کرناہے۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر محمد یونس اورکابینہ مقامی پاکستانی وقت کے مطابق شام 7 بجے حلف اٹھائے گی۔
بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق 15 رکنی مجلسِ مشاورت حلف اٹھائے گی جس میں طلبہ کی نمائندگی بھی ہوگی۔ دوسری طرف بنگلہ دیشی صدر محمد شہاب الدین نے محمد اسدالزماں کو بنگلادیش کا اٹارنی جنرل مقرر کیا ہے۔
ڈاکٹر یونس کی آمد کے ساتھ ہی سوالات اٹھائے جارہے ہیں کہ کیا بنگلا دیش کی عبوری حکومت ملک میں بروقت عام انتخابات کرا پائے گی؟ کیا عوامی لیگ کو عام انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت ہوگی؟ اور کیا عبوری حکومت بنگلہ دیش کے اعلی تعلیم یافتہ نوجوانوں کیلئے بیروگاری کا مسئلہ حل کر پائے گی۔
واضح رہے کہ پہلا چیلنج تو ملک میں عام انتخابات کے بروقت انعقاد کا ہوگا بنگلہ دیش کے آئین کے آرٹیکل ایک سو سترہ کے مطابق حکومت کی تحلیل کے بعد نوے دنوں میں عام انتخابات ہونا لازمی ہیں۔
آرٹیکل ایک سو اٹھارہ کے مطابق بنگلا دیش کا الیکشن کمیشن انتخابات کرانے کا ذمہ دار ہوگا۔ سوال یہ ہے عام انتخابات کس حد تک منصفانہ ہوں گے اور کیا عوامی لیگ کو الیکشن لڑنے کی اجازت ملے گی،یا اسے الیکشن کمیشن یا کسی عدالتی فیصلے یا ایگزیکٹو آرڈر سے ویسے ہی اقتدار سے باہر کردیا جائے گا؟
عبوری حکومت کے لیے دوسرا بڑا چیلنج تو بیروزگاری میں کمی کا ہے، بنگلہ دیش میں بیروزگاری کی شرح چار اعشاریہ بیس فیصد سے لیکر پانچ اعشاریہ چھ فیصد تک بتائی جاتی ہے۔
بنگلہ دیش انسٹیٹوٹ آف ڈیویلپمنٹ اسٹیڈیز کے ایک سروے مطابق بنگلہ دیش میں چھیاسٹھ فیصد گریجویٹس بیروزگار ہیں،یہ بیروزگاری ہی تھی جس کے خلاف احتجاج کی وجہ سے بنگلا دیش میں چین ہی چین لکھنے والے راوی بے چینی ہی بے چینی لکھنے لگے۔
نئی حکومت کو خارجہ محاذ پر بھی کام کرنا ہوگا،حسینہ واجد حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد سے بنگلا دیش اور انڈیا کے تعلقات میں تناؤ پیدا ہوگیا ہے۔ عبوری حکومت کو پاکستان،چین اور خطے کے دیگر ممالک سے تعلقات مستحکم بنانے کیلئے کام کرنا پڑے گا۔