گزشتہ برس جون میں 111 سال قبل ڈوب جانے والےبحری جہازٹائی ٹینک کی باقیات دیکھنے کیلئے بحر اوقیانوس کی گہرائیوں میں جانے والی سب میرین ٹائٹن پھٹنے سے 2 پاکستانی باپ بیٹا سمیت 5 افراد ہلاک ہوگئے تھے، اب اس معاملے پر نئی پیش رفت سامنے آئی ہے۔
حادثے کا شکار سب میرین ٹائٹن میں سوار فرانسیسی ایکسپلورر کے اہلخانہ نے 5 کروڑ ڈالر سے زائد کا مقدمہ دائر کردیا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ سب میرین ٹائٹن کے پھٹنے سے پہلے اس میں سوار لوگوں کو ”دہشت اور ذہنی اذیت“ کا سامنا کرنا پڑا اور میرین کے آپریٹر پر سنگین غفلت کا الزام لگایا۔
خیال رہے کہ فرانسیسی شہری پالہنری نارجیولیٹ ان پانچ لوگوں میں شامل تھے جو جون 2023 میں شمالی بحر اوقیانوس میں مشہور ٹائٹینک کے ملبے والے مقام پر سفر کے دوران ٹائٹن آبدوز پھٹنے سے ہلاک ہوئے۔ ریاست واشنگٹن کی ایک کمپنی اوشن گیٹ کی ملکیتی تجرباتی آبدوز میں سوار کوئی بھی شخص نہیں بچ سکا۔
دائر مقدمے میں کہا گیا کہ ”مسٹر ٹائٹینک“ کے نام سے مشہور نرگولیٹ ٹائٹینک سائٹ پر 37 مرتبہ جاچکے ہیں اور اسی وجہ سے انہیں دنیا کے کسی بھی غوطہ خوروں میں سب سے زیادہ اہمیت حاصل رہی، ان کا شمار ٹائٹینک ملبے کے بارے میں دنیا کے سب سے زیادہ جاننے والے لوگوں میں ہوتا تھا’۔
لاپتہ آبدوز ’ٹائٹن‘ کی تلاش کا آج آخری دن، زیرآب آوازیں سُنی گئیں
اس مقدمے کے وکیل نے بذریعہ ای میل بتایا کہ ”برباد شدہ آبدوز“ کی ”پریشان کن تاریخ“ تھی اور یہ کہ اوشین گیٹ جہاز اور اس کی پائیداری کے بارے میں اہم حقائق کو ظاہر کرنے میں ناکام رہا۔
مقدمے میں مزید کہا گیا ہے کہ “عملے نے یقیناً اچھی طرح کاربن فائبر کے تڑکنے کی آواز سنی ہوگی اور سب میرین کے مزید زیر سمندر جانے سے اس کی آواز میں اضافہ ہو گیا اور سب میرین کا مواصلاتی نظام اور توانائی دونوں معطل ہوگئے ہوں گے، ماہرین کے حساب سے ٹائیٹن میں سوار افراد سب میرین کے ناتلافی نقصان کے بارے میں آگاہ ہوچکے تھے اور یقیناً ٹائٹن کے بالآخر پھٹنے سے پہلے ہی دہشت اور ذہنی اذیت کا سامنا کر رہے ہوں گے۔
اوشین گیٹ کے ترجمان نے اس مقدمے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ واضح رہے کہ مقدمہ کنگ کاؤنٹی، واشنگٹن میں دائر کیا گیا ہے۔