اگرآپ کے بچے کی عمر دیڑھ سال کی ہے اور وہ صرف دودھ پیتا ہے۔ اس کے علاوہ نہ کچھ کھاتا ہے اور نہ ہی پیتا پے تو یہ ایک ایسا ایشو ہے، جس پر آپ کو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
گرچہ چھوٹے بچوں کی نشوونما کے لیے دودھ انتہائی ضروری ہے، لیکن یہ اس کی تمام غذائی ضروریات پوری کے لیے صرف دودھ ہی کافی نہیں ہے،یہ تمام غذائی اجزا فراہم نہیں کر سکتا ہے، بچوں کو چھ ماہ بعبد ہلکی غذا شروع کر دینی چاہیے ، جس میں عمر کے حساب سے بتدریج اضافہ کیا جاتا ہے۔ اور اناج، پھل، سبزیوں کو بھی ان کے غذائی مینو میں شامل کر دیا جاتا ہے۔
عمر کے حساب سے روزانہ کتنے بادام کھانے چاہیے؟ جانیے بادام کھانے کا صحیح طریقہ
اگر آپ کا بچہ سوائے دودھ کے اور کچھ بھی نہیں کھاتا پیتا ہے، تو یہ اس کی صحت کے لیے مسائل پیدا کرسکتا ہے۔
اس کی بڑی وجہ یہ ہے کی جب بچہ بغیر کھائے پیے سارادن دودھ ہی پیتا ہے تو اسکے اندر آئرن کی کمی ہوسکتی ہے، کیونکہ دودھ کے اندر پایا جانے والاپروٹین کیسین آئرن کو جذب ہونے سے روکتا ہے۔ اور بچوں میں خون کی کمی ہونا شروع ہوجاتی ہے۔
خون کی کمی سےبچہ تھکاہوا اور کمزور دکھائی دینے لگتا ہے۔ اگر چہ ڈاکٹر آئرن سپلیمینٹ کے ذریعے اس کمی کو دور کرنے کے لیے تجویز کرتے ہیں ، تاہم بچوں کے غذائی چارٹ سے دودھ کو کم کرکے اناج ،پھل اور سبزیاں شامل کر کے اس کمی کو دور کیا جاسکتا ہے۔
جب بچے کی عمر دو سال سے زیادہ ہو اور وہ صرف دودھ ہی پیتا ہو تو اسے قبض ہونے لگتا ہے۔ بچے کے اندر فائبر کی کمی سے قبض کامسئلہ ہونے لگتاہے۔
جب بچہ زیادہ دودھ پیتا ہے تو وہ پانی بھی کم پیتا ہے، جس سے اسے ہاضمے اور آنتوں کے مسائل پیدا ہونے لگتے ہیں۔ اگر بچے کو پھل ، سبزیوں اور اناج کی طرف راغب کیا جائے تو ان مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
جب بچہ زیادہ دودھ پیتا ہے تو اس کی بھوک کم ہوجا تی ہے۔ آپ کو چاہیے کہ بچوں میں کھانے کی دلچسپی پیدا کی جائے اور اسے اس کی پسند اور ذائقے کے مطابق بدل بدل کر ڈشز آفر کی جائیں۔
ایک سے دوسال کے بچوں کے لیے دو کپ دودھ کافی ہے۔ اگر اس کی عمر دو سال سے زیادہ ہے تو، اسے دن میں صرف دو سے ڈھائی کپ دودھ دیا جائے۔ ورنہ زیادہ دودھ بچوں میں غذائی کمی کا باعث بن سکتا ہے۔