Aaj Logo

شائع 07 اگست 2024 09:30pm

یوکرین نے مغرب سے جوہری ہتھیار حاصل کرلئے، روسی سرکاری ٹی وی پر دعویٰ

روس کے سرکاری ٹی وی پر صدر ولادیمیر پیوٹن کے حامی ایک مہمان نے عجیب و غریب دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرین کے پاس ’پہلے ہی مغرب سے جوہری ہتھیار حاصل کرچکا ہے‘۔

کریملن کے حامی تھنک ٹینک سینٹر فار پولیٹیکل انفارمیشن کے سربراہ الیکسی مُخِن نے سرکاری ٹی وی چینل ”رشیا-1“ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اُن کے خیال میں یوکرین کو امریکی ساختہ ایف 16 لڑاکا طیاروں کی فراہمی سے پتہ چلتا ہے کہ اس کے پاس ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار پہلے سے ہی موجود ہیں۔

مخن نے یہ بات اس حقیقت کے باوجود کہی کہ اس بات کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے کہ جنگ زدہ ملک کو مغرب کی طرف سے جوہری ہتھیار بھیجے گئے ہوں۔

یوکرین دراصل 1994 میں بوڈاپیسٹ میمورنڈم پر دستخط کے ساتھ ہی جوہری ہتھیاروں سے پاک ہو گیا تھا۔ کیف نے روس کے علاوہ کسی اور سے ”سیکیورٹی گارنٹی“ کے بدلے اپنے جوہری ہتھیاروں کو ترک کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

روسی صدر نے دنیا بھر میں نیوکلئیر ہتھیار برسانے کی تیاری کرلی

اس کے باوجود، مخن نے کہا، یوکرین کے پاس ’ایف 16 پہلے سے موجود ہیں اور مجھے یقین ہے کہ ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار بھی پہلے سے ہی موجود ہیں۔ بدقسمتی سے، پریکٹس سے پتہ چلتا ہے کہ جب وہ کوئی اعلان کرتے ہیں، تو وہ کام کئی مہینے پہلے ہوچکا ہوتا ہے‘۔

دریں اثنا، روسی افواج نے ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی نقل کرتے ہوئے مئی میں یوکرین کے قریب فوجی مشقیں شروع کی تھیں۔ یہ مشقیں ’مغرب کو تناؤ کو مزید نہ بڑھانے کے لیے ایک انتباہ کے طور پر‘ شروع کی گئی تھیں۔

یہ مشقیں روس کے جنوبی فوجی ضلع میں شروع ہوئیں، جس کا صدر دفتر روستوو آن ڈان میں ہے، جو یوکرائن کی سرحد سے متصل ہے اور اس میں ملک کے وہ حصے شامل ہیں جن پر روس کا قبضہ ہے۔

مشقوں میں لانچ وہیلز کی لوڈنگ، لانچنگ سائٹس پر گاڑی چلانا اور ہائپر سونک کنزال میزائلوں کے ساتھ طیاروں کو لوڈ کرنا شامل تھا۔

ان مشقوں کا آغاز اس وقت ہوا جب فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے کہا کہ وہ یوکرین میں فوج کی تعیناتی کو مسترد نہیں کریں گے۔

کھوئے ہوئے نیوکلئیر ہتھیاروں کی کہانی

جون میں روس اور بیلاروس نے ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کی مشقوں کا دوسرا مرحلہ شروع کیا۔

الجزیرہ نے اس وقت رپورٹ کیا کہ دونوں ممالک کے فوجیوں نے لڑائی میں استعمال ہونے والے نان اسٹریٹجک جوہری ہتھیاروں کی مشترکہ تربیت کی۔ اس مشق کا مقصد روس اور بیلاروس کے درمیان اتحاد کی ”خودمختاری اور علاقائی سالمیت“ کو یقینی بنانے کے لیے اہلکاروں اور آلات کی تیاری کو برقرار رکھنا تھا۔

Read Comments