سپریم کورٹ کے شریعت اپیلیٹ بینچ نے 27 سال بعد قتل کے مقدمہ کا فیصلہ جاری کردیا۔ قتل کے مجرم کا راضی نامے کی بنیاد پر رہائی کا حکمنامہ جاری کردیا گیا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے انصاف کی فراہمی میں تاخیر پر معذرت بھی کی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں پانچ رکنی شریعت اپیلیٹ بینچ نے ملزم محمد اکرم کی اپیل پر سماعت کی۔ وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ ملزم اور مقتول کے ورثاء کے درمیان راضی نامہ ہو چکا ہے، ملزم دیگر سزائیں کاٹ چکا ہے۔
سزائے موت کے قیدی 12 سال بعد عدالتی احکامات پر رہا، فیصلہ کالعدم قرار
عدالت نے ملزم کو رہا کرنے کا حکم دیدیا، حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ ضلع خانیوال کے رہائشی ملزم محمد اکرم کو قتل کیس میں 13 اپریل 1997 میں گرفتار کیا گیا، ملزم اور ورثاء کے درمیان 2018 میں راضی نامہ ہوا تاہم عدالت میں مناسب معاونت نہیں کی گئی۔
امریکی پولیس نے ’ببل‘ کی مدد سے 44 سال پہلے ہونے والے قتل کا مجرم گرفتار کر لیا
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ملزم کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ’اتنے سال جیل میں گزارنے پڑے اس کے لیے معذرت چاہتا ہوں، کچھ فیصلوں میں راضی نامے کی بنیاد پر بریت کے حق میں جبکہ کچھ فیصلوں میں راضی نامے کی بنیاد پر ملزم کو بری کرنے کی مخالفت میں فیصلے موجود ہیں، اس معاملے پر کسی اور کیس میں اصول طے کریں گے۔‘