Aaj Logo

اپ ڈیٹ 07 اگست 2024 10:11pm

ڈھاکہ کے نئے پلٹن میں خالدہ ضیا کی ریلی، پرانے پلٹن کے زخم دُھل گئے

بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ دور کی سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی نے ڈھاکہ کے نیا پلٹن میدان میں عظیم الشان جلسہ کیا ہے۔ نیا پلٹن میدان میں ہونے والے اس جلسے نے پرانے پلٹن میدان کے دیے ہوئے زخم اور داغ دھو دیے۔

ڈھاکہ کے پلٹن میدان ہی میں عوامی لیگ نے 1971 میں پاکستانی فوج کے خلاف بغاوت برپا کرکے سابق مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش میں تبدیل کیا تھا اور پاکستانی فوج کو بھارتی فوج کے سامنے ہتھیار ڈالنے پر مجبور کیا تھا۔ 16 دسمبر 1971 کو جنرل امیر نیازی نے اپنا سروس ریوالور بھارت کے جنرل اروڑا کے حوالے کیا تھا۔

یہ میدان اب پرانا پلٹن کہلاتا ہے۔ اس جگہ سے تقریباً 600 میٹر کے فاصلے پر نیا پلٹن ہے جہاں شیخ حسینہ واجد کے بھاگنے کے بعد بی این پی کا جلسہ ہوا۔

مکافات عمل، کل کی وزیراعظم آج بنی خانہ بدوش، بھارت نے بھی نکالنے کا عندیہ دیدیا

وقت نے ایسا پلٹا کھایا ہے کہ سابق مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش میں تبدیل کرنے والے ”بنگا بندھو“ شیخ مجیب الرحمٰن کا نام لیتے بھی اس وقت ڈر رہے ہیں کیونکہ عوامی لیگ کے 15 سالہ اقتدار کے ستائے ہوئے لوگ عوامی لیگ کے کارکنوں اور رہنماؤں کو ڈھونڈتے پھر رہے ہیں۔

ڈھاکہ نے وہ وقت بھی دیکھا جب غیر بنگالی یعنی مغربی پاکستان کے لوگ بنگالی نہ بول پانے پر جان بچاتے پھر رہے تھے اور عوامی لیگ کے غنڈے اُن کی بُو سونگھتے پھر رہے تھے اور اب عوامی لیگ کے کارکن گھروں سے باہر نامعلوم مقامات پر دُبکے ہوئے ہیں کہ بپھرے ہوئے لوگ پہچان کر موت کے گھاٹ نہ اتار دیں۔

چیف جسٹس کی سرکاری رہائش گاہ سے آرام باغ کے علاقے تک لاکھوں افراد مارچ کرتے ہوئے نیا پلٹن میدان تک پہنچے۔ جلسے کے اسٹیج پر بی این پی کے دیگر رہنماؤں اور عہدیداروں کے ساتھ ساتھ پارٹی کے سیکریٹری جنرل مرزا فخرل بھی موجود ہیں۔ پروگرام کے مطابق پارٹی کے قائم مقام سربراہ طارق رحمٰن وڈیو لنک پر اس جلسے سے خطاب کریں گے۔

جلسہ گاہ میں بہت سے پوسٹرز لگائے گئے۔ ان میں ایسے پوسٹر بھی شامل تھے جن میں سابق وزیرِاعظم اور بی این پی کی روحِ رواں بیگم خالدہ ضیا کو مادرِ جمہوریت قرار دیا گیا۔ جلسے کے شرکا میں غیر معمولی جوش و خروش پایا جاتا تھا۔

عوامی لیگ کے اقتدار کے خاتمے پلٹن میدان میں پاکستان نواز بی این پی کے جلسے کا انعقاد غیر معمولی علامتی حیثیت رکھتا ہے۔

ستم ظریفی یہ ہے کہ شیخ حسینہ واجد کا تختہ الٹنے میں فوج کا نام بتایا جا رہا ہے۔ برطانوی خبر رساں ایجنسی روئیٹرز کے مطابق جرنیلوں نے ایک رات پہلے ہی میٹنگ میں فیصلہ کیا تھا کہ وہ عوام پر گولی نہیں چلائیں گے اور پیر کی صبح جب کرفیو توڑا گیا تو مظاہرین میں سابق فوجی بھی شامل تھے۔

Read Comments