پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کے خلاف آئینی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کردی۔
سلمان اکرم راجہ کی وساطت سے آرٹیکل 184/3 کی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی گئی، پی ٹی آئی کی جانب سے دائر درخواست میں وفاق اور الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ تحریک انصاف مخصوص نشتوں کی فہرستیں الیکشن کمیشن میں جمع کرا چکی ہے، 12 جولائی کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مخصوص نشتیں تحریک انصاف کا حق ہے۔
الیکشن ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ سے بھی منظور، اپوزیشن کا سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ
بیرسٹر گوہر نے سپریم کورٹ سے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کرتے ہوئے اپیل کی کہ الیکشن ترمیم ایکٹ کو غیر آئینی و غیر قانونی قرار دیا جائے اور الیکشن کمیشن کو مخصوص نشستیں دوسری سیاسی جماعتوں کو الاٹ کرنے سے فوری روک دیا جائے۔
درخواست میں یہ بھی استدعا کی گئی کہ خواتین و غیر مسلم کی مخصوص نشستیں تحریک انصاف کو الاٹ کرنے کا حکم دیا جائے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے شور شرابے اور ہنگامہ آرائی کے دوران الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا تھا۔
حکومتی ارکان کی جانب سے الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کا بل قومی اسمبلی سے منظور کرلیا گیا تھا، بل مسلم لیگ (ن) کے بلال اظہر کیانی اور زیب جعفر نے مشترکہ طور پر پیش کیا۔
6 اگست کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں قومی اسمبلی اور سینیٹ نے اپوزیشن کے شور شرابے اور ہنگامہ آرائی کے دوران الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔
یاد رہے کہ 27 مئی کو قائم مقام صدر و چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی منظوری سے 2 آرڈیننس جاری کردیے گئے تھے۔
ترمیمی بل کے مطابق انتخابی نشان کے حصول سے قبل پارٹی سرٹیفکیٹ جمع نہ کرانے والا امیدوار آزاد تصور ہو گا، مقررہ مدت میں مخصوص نشستوں کی فہرست جمع نہ کرانے کی صورت میں کوئی سیاسی جماعت مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں ہوگی۔
حکومت کا قومی اسمبلی سے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری لینے کا فیصلہ
ترمیمی بل میں کہا گیا کہ کسی بھی امیدوار کی جانب سے مقررہ مدت میں ایک مرتبہ کسی سیاسی جماعت سے وابستگی کا اظہار ناقابل تنسیخ ہو گا۔