امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ انہوں نے ایران اور اسرائیل سے براہ راست بات کی ہے۔ دونوں سے کہا گیا ہے کہ کسی بھی فریق کو مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کا گراف بلند کرنے والے کام نہیں کرنے چاہئیں۔
ایک بیان میں امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ مزید حملے تنازعات، عدم استحکام اور عدم تحفظ کو جنم دیں گے۔ اس کے نتیجے میں معاملات مزید بگڑیں گے، خطہ مزید عدم توازن اور عدم استحکام کا شکار ہوگا اور بہت کچھ داؤ پر لگ جائے گا۔
انٹونی بلنکن کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے اب تک جتنی بھی فوجی کارروائیاں کی ہیں وہ غزہ میں موجود اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ہیں۔ یرغمالیوں کی رہائی اور اسرائیل و فلسطینیوں کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے لیے مذاکرات حتمی مراحل میں داخل ہوچکے ہیں۔ اس مرحلے پر کشیدگی خطرناک ثابت ہوگی۔
دوسری طرف امریکی وزیرِدفاع لائیڈ آسٹن نے کہا ہے کہ امریکا مشرق وسطیٰ میں امریکی اہلکاروں پر حملے برداشت نہیں کرے گا۔ لائیڈ جیمز آسٹن کا کہنا ہے کہ عراق میں امریکی فوجیوں پر حملوں میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا کا ہاتھ تھا۔ عراق کے الاسد ائیر بیس پر راکٹ حملے میں کئی اہلکار زخمی ہوئے تھے۔
امریکی وزیرِدفاع کا کہنا ہے کہ خطے کی صورتِ حال بہت نازک ہے۔ کسی بھی فریق کی طرف سے کی جانے والی کوئی بھی غیر دانش مندانہ کارروائی پورے خطے کو جنگ کی طرف دھکیل سکتی ہے۔ ایسے میں غیر معمولی احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔ لازم ہے کہ افہام و تفہیم سے کام لیا جائے، تحمل کا مظاہرہ کیا جائے اور بات چیت کے ذریعے معاملات کو پُرامن طور پر طے کیا جائے۔