بنگلہ دیش کے وزیرِ خارجہ حسین محمود اور وزیرِ ٹیلی مواصلات جنید احمد کو بھارت فرار ہوتے ہوئے گرفتار کرلیا گیا۔ ساتھ ہی ساتھ بنگلہ دیش کے متعدد علاقوں سے فوج کی وردی میں ملبوس بھارتی خفیہ ادارے را کے 30 ایجنٹ بھی گرفتار کرلیے گئے ہیں۔
بھارت کے مرکزی خفیہ ادارے کے ایجنٹس کا گرفتار کیا جانا اس بات کا ثبوت ہے کہ بنگلہ دیش کے حالات خراب کرنے میں بھارت کا کلیدی کردار رہا ہے۔ دو دن سے بھارتی میڈیا آؤٹ لیٹس کی پروپیگنڈا مشینری یہ راگ الاپ رہی ہے کہ پاکستان نے چین کی مدد سے شیخ حسینہ واجد کی حکومت کا تختہ الٹا ہے۔
”را“ کے 30 ایجنٹس کی گرفتاری سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوگیا ہے۔ بھارتی میڈیا نے بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی اور جماعتِ اسلامی سمیت شیخ حسینہ کے دور کی تمام اپوزیشن جماعتوں پر بھی الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے پاکستانی خفیہ ادارے سے مل کر شیخ حسینہ کی حکومت کو چلتا کیا ہے۔
بنگلہ دیش بھر میں شیخ مجیب الرحمٰن کی تصوییں اور مجمسے مسمار کرنے کا عمل جاری ہے۔ شیخ حسینہ واجد کی تصویریں بھی تلف کی جارہی ہیں۔
شیخ حسینہ واجد بھارت میں ہیں۔ برطانوی حکومت نے مبینہ طور پر اُنہیں سیاسی پناہ دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عارضی طور پر سیاہ پناہ دینے کی قانون میں گنجائش نہیں۔ دوسری طرف امریکا نے مبینہ طور پر شیخ حسینہ کا ویزا منسوخ کردیا ہے۔
طلبہ تحریک کے تمام مطالبات تسلیم کرلیے گئے ہیں۔ ان مطالبات کے مطابق تبدیلیاں لائی جارہی ہیں۔ بیگم خالدہ ضیا سمیت بہت سے سیاسی اسیروں کو رہا کردیا گیا ہے۔ بنگلہ دیش کے انٹیلی جنس چیف کو برطرف کردیا گای ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل شیخ محمد مرشد بھی مستعفی ہوکرگھر چلے گئے۔
بنگلہ دیش میں کئی جیلوں سے 500 سے زیادہ قیدی فرار ہوگئے ہیں۔ بہت سے مقامات پر پولیس بھی ڈیوٹی چھوڑ کر بھاگ گئی۔ پولیس ملازمین کی ایسوسی ایشن نےبیان میں کہا کہ معصوم طلبہ پر گولیاں چلانے پر ہمیں معاف کیا جائے۔ ایڈیشنل انسپکٹرجنرل پولیس نے پولیس اہلکاروں سے کہا ہے کہ وہ ڈیوٹی پر آجائیں۔ انہیں فوج تحفظ فراہم کرے گی۔