امریکی عدالت میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور دیگر سیاستدان یا سرکاری افسران کے قتل کی سازش کے الزام میں پاکستانی شہری آصف مرچنٹ پر فرد جرم عائد کردی گئی۔
امریکی محکمہ انصاف کے مطابق 46 سال کے آصف مرچنٹ کے ایرانی حکومت سے مبینہ روابط ہیں، آصف مرچنٹ پر الزام ہے کہ اگست کے آلاوخر یا ستمبر کے شروع میں نیویارک جا کر کرائے کے قاتل سے مل کر قتل کی منصوبہ بندی کررہا تھا۔
آصف مرچنٹ کو 12 جولائی کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ امریکا سے باہر جانے کی کوشش کر رہا تھا، آصف مرچنٹ جن کرائے کے قاتلوں سے رابطے میں تھا وہ دراصل انڈر کور ایف بی آئی اہلکار تھے۔
دوسری جانب ترجمان وائٹ ہاؤس کرئین جین پیئر نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ آصف مرچنٹ کا سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملے سے کوئی تعلق نہیں، آصف مرچنٹ ٹرمپ کے قتل کی منصوبہ بندی میں ملوث نہیں ہے.
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر انتخابی ریلی کے دوران قاتلانہ حملہ، بال بال بچ گئے
امریکی محکمہ انصاف کے مطابق آصف مرچنٹ نے بتایا کہ وہ کراچی میں پیدا ہوا، اس کے پاکستان کے علاوہ ایران میں بھی بیوی بچے ہیں، وہ کئی بار ایران، شام اور عراق جا چکا ہے، اس کے منصوبے کے ہدف کے 3 حصے تھے، ہدف کے گھر سے یو ایس بی ڈرائیوز چوری کرنا، احتجاج کی منصوبہ بندی اور کسی سیاست دان یا سرکاری اہلکار کو قتل کرنا۔
امریکی میڈیا رپورٹ میں ایف بی آئی کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ مبینہ سازش کا ہدف ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی حکومت کے موجودہ اور سابق اہلکار تھے۔
امریکا میں پاکستان شہری آصف مرچنٹ کی گرفتاری اور ان پر فرد جرم عائد ہونے کے معاملے ترجمان دفتر خارجہ کا ردعمل سامنے آگیا۔
اپنے بیان میں دفترخارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ آصف مرچنٹ سے متعلق میڈیا رپورٹس دیکھی ہیں، اس معاملے پر امریکی حکام کے ساتھ رابطےمیں ہیں، آصف مرچنٹ کے معاملے پر مزید تفصیلات کا انتظار کر رہے ہیں۔
حملے کے بعد ٹرمپ خطرناک ہوگئے؟ سوشل میڈیا صارفین کا عمران خان کا شکریہ ادا کرنے کا مطالبہ
ڈونلڈ ٹرمپ پر حملے سے متعلق ’سمپسن کارٹون‘ کی پیشگوئی
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے مزید کہا کہ امریکی عہدیداروں نے کہا ہے کہ معاملے کی تحقیقات جاری ہیں، ہم باضابطہ ردعمل دینے سے پہلے آصف مرچنٹ کے ماضی سے متعلق معلومات کی توثیق چاہتے ہیں۔