خیبر پختوںخوا کابینہ نے ضم قبائلی اضلاع سمیت محکمہ صحت و تعلیم، تعمیرات، مقامی حکومتوں اور صوبائی وزراء کے ہاؤسنگ الاونس سمیت 15 سے زائد منصوبوں کے لیے 20 ارب سے زائد رقم کی منظوری دیدی۔ کابینہ نے تنخواہوں، الاؤنسز کی مد میں صوبائی وزراء، مشیروں اور معاونین خصوصی کو ماہانہ 2 لاکھ روپے ہاؤس سبسڈی دینے کی بھی منظوری دی۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی صدارت میں صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا۔ جس میں منشیات اور گداگری سے پاک پشاور پروگرام کے تحت 2 ہزار نشے کے عادی افراد کے علاج معالجے کا ہدف رکھا گیا ہے۔
وزیر اعلیٰ علی امین گںڈا پور نے کہا ہے کہ ضم شدہ اضلاع کے محکمہ تعلیم اور صحت میں عملے کی ڈومیسائل پالیسی کے مطابق فراہمی یقینی بنائی جائے۔ جب کہ منشیات اور گداگری سے پاک پشاور پروگرام 349 ملین سے زائد گرانٹ ان ایڈ کی منظوری بھی دی گئی۔
آئی پی پی کا 3 روپے والا یونٹ 285 روپے ہونے کا انکشاف
کابینہ نے مسجد مہابت خان پشاور کی مرمت اور بحالی کے منصوبے کی لاگت میں اضافہ کرتے ہوئے 87 ملین روپے سے بڑھا کر 152 ملین روپے کی منظوری دیدی۔ کابینہ نے تعلیمی شعبے میں ملازمین کی اپ گریڈیشن کے فیصلے پر نظر ثانی کرتے ہوئے اس معاملے پر مرحلہ وار عمل در آمد کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔
گندم خریداری کے بقایا جات کی ادائیگی کے لیے محکمہ خوراک کو ایک ارب سے زائد روپے جاری کرنے کی منظوری دی ہے۔ محکمہ خزانہ پہلے ہی محکمہ خوراک کو 19 ارب روپے فراہم کر چکا ہے۔ صوبائی کابینہ نے کیٹیگری ڈی اسپتال سرائے نعمت خان کا نام تبدیل کر کے کانسٹیبل عظمت راشد شہید اسپتال رکھنے کی منظوری دی ہے۔
صوبائی کابینہ نے 447.780 ملین روپے کی لاگت سے 395 گریڈ 12 کے ویکسینٹرز کے لیے تنخواہوں کی ادائیگی’ نان اے ڈی پی اسکیم کی منظوری دیدی ہے۔ کابینہ نے ڈویژنل سطح پر علاقائی ترقیاتی کمیٹیوں کے قیام کی منظوری دی ہے، جن کی سربراہی متعلقہ ڈویژنل کمشنر کریں گے۔ اس فیصلے میں محکمہ پی اینڈ ڈی کی جانب سے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ گائیڈ لائنز 2015 میں ترمیم کے ساتھ ساتھ خیبر پختونخوا ڈیلیگیشن آف فنانشل پاورز رولز، 2018 کے تحت ترقیاتی منصوبوں کی منظوری کے اختیارات پر نظر ثانی بھی شامل ہے۔ محکمہ پی اینڈ ڈی نئی اسامیاں پیدا کیے بغیر اپنے موجودہ آفیسر پول سے مطلوبہ تکنیکی افرادی قوت فراہم کرے گا۔
کابینہ نے خیبرپختونخوا ریزولیوشن آف کمرشل ڈسپیوٹ ایکٹ 2022 میں ترامیم کی منظوری دے دی۔ صوبائی کابینہ نے آئندہ قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کے لیے پوزیشن پیپر میں شامل کرنے کے لیے مستقبل کی سفارشات کی منظوری دے دی ہے۔ سفارشات میں 10 سالہ گرانٹ کے قیام کا مطالبہ بھی شامل کیا گیا ہے۔
کابینہ نے 7ویں این ایف سی ایوارڈ کو آئین پاکستان کے مطابق لانے کے لیے ایک عبوری ایڈجسٹمنٹ کا مطالبہ کیا ہے، جس میں سفارش کی گئی ہے کہ صوبے کے اندر نئے ضم شدہ علاقوں کی آبادی اور رقبہ کو شامل کرنے کے لیے خیبر پختونخوا کے حصے کا دوبارہ حساب کیا جائے۔
صوبائی کابینہ نے ضلع صوابی کے پیہور ہائی لیول کینال ایکسٹینشن منصوبے کے پی سی۔1میں نظر ثانی کی منظوری دیتے ہوئے لاگت 15654.18 ملین روپے کرنے کی منظوری دی ہے۔ منصوبے میں 16ہزار سے زائد ہیکٹر ایریا کو سیراب کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اسی طرح صوبائی کابینہ نے کنڈل ڈیم پراجیکٹ ضلع صوابی کے اسپل وے، ایگزٹ چینل اور آبپاشی کے نظام میں بہتری کی اسکیم کے پی سی-I میں ترمیم کی منظوری دے دی ہے۔ جس کی نظرثانی شدہ لاگت 568.32 ملین ہے۔ یہ اسکیم ممکنہ طور پر زرخیز اراضی کے ساتھ 13340 ایکڑبارانی زمین کو آبپاشی کی سہولت فراہم کرے گی۔ اسکیم میں آبپاشی کے علاوہ 0.5 کیوسک کی حد تک پینے کے پانی کی فراہمی کا انتظام بھی موجود ہے۔
صوبائی کابینہ نے خیبرپختونخوا اسمبلی کی جانب سے منظور کی گئی قرارداد نمبر 18 کو وفاقی حکومت کو بھجوانے کی منظوری دے دی ہے۔ ایم پی اے محمد عبدالسلام کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد میں الیکشن ٹربیونل میں ریٹائرڈ ججوں کی تقرری سے متعلق آرڈیننس کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’کالا قانون‘ قرار دیتے ہوئے وفاقی حکومت سے آرڈیننس واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
قرارداد میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ الیکشن ٹربیونل میں ریٹائرڈ ججوں کی تقرری انصاف اور جمہوریت کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے اور اس سے بین الاقوامی سطح پر ملک کی بدنامی ہوئی ہے۔
صوبائی کابینہ نے چیئرمین، میئر، تحصیل، سٹی لوکل گورنمنٹ کے اعزازیہ کو 40 ہزار روپے سے بڑھا کر 80 ہزار روپے کرنے اور چئیرمین ویلج کونسل اور ناائیبر ہوڈ کونسل این سی کے اعزازیہ کو 20 ہزار سے 30 ہزار روپے تک کرنے کے لئے خیبر پختونخوا لوکل گورنمنٹ کے منتخب عہدیداروں کے معاوضے اور الاؤنسز رولز 2022 میں ترامیم کی منظوری دی ہے۔
کابینہ نے باڑیاں ، نتھیاگلی، ایبٹ آباد روڈ کی مرمت، دیکھ بھال کے لئے 200.00 ملین روپے کی منظوری دی ہے اور رقم گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی فراہم کرےگی۔ صوبائی کابینہ نے 2024-25 کے لئے ترقیاتی اخراجات کی نظر ثانی شدہ ریلیز پالیسی کی منظوری دی ہے۔ جاری اور نئی اسکیموں کے لیے ترقیاتی اخراجات کے تحت فنڈز ہر شعبے کو منصوبہ بندی و ترقیات محکمہ کی مجوزہ نظر ثانی شدہ ریلیز پالیسی کے تحت جاری کیے جائیں گے۔
مقامی حکومتوں کے موجودہ اخراجات کے تحت تنخواہوں کے اخراجات ماہانہ قسط کی بنیاد پر جاری کیے جائیں گے، جبکہ تنخواہ کے علاوہ اخراجات کو سہ ماہی قسط کی بنیاد پر جاری کیا جائے گا۔ کابینہ نے مقامی کونسلز کو دی جانے والی گرانٹس مالی وسائل کی دستیابی کے تحت سہ ماہی قسط کی بنیاد پر جاری کرنے کی منظور بھی دی۔
کابینہ نے ضلعی و تحصیل جوڈیشل کمپلیکسز میں اضافی عدالتوں اور دیگر ضروری سہولیات کی فراہمی کے لئے اے۔ ڈی۔پی اسکیم کی لاگت کو 287.349 ملین روپے سے بڑھا کر 352.944 ملین روپے کرنے کی منظوری دی۔ خیبر پختونخوا سروسز ٹریبونل میں عدالتوں، ریکارڈ رومز اور دفاتر کی تعمیر کے لئے نان اے ڈی پی اسکیم جس کی مالیت 199 ملین روپے ہیں کی صوبائی کابینہ نے منظوری دی۔
اسی طرح کابینہ نے ڈی آئی خان میں خیبر پختونخوا ہاؤس کے لئے انتظامی محکمہ میں مختلف اسکیل کی 35 پوسٹوں کی تخلیق کی منظوری دی ہے۔ کابینہ نے درگئی، تھل، شبقدر، ٹانک اور طوطالئی تحصیلوں میں عدالتی کمپلیکسز کے قیام کے منصوبے کی لاگت کو 958.693 ملین روپے تک بڑھانے کی منظوری دی ہے۔ کابینہ نے گومل زام ڈیم کمانڈ ایریا ڈویلپمنٹ پروجیکٹ پر تیزی سے عمل درآمدکے لیے 400.00 ملین روپے کی بریج فنانسنگ کی منظوری دی ہے۔