سپریم کورٹ میں شریعت اپیلٹ بینچ کے انتخابی نظام غیر شرعی قرار دینے سے متعلق حکومتی اپیل پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ہدایت کی کہ الیکشن ایکٹ کا جائزہ لے کر عدالت کو حکومتی ہدایات سے آگاہ کریں۔ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے حکومت سے ہدایات لینے کیلئےمہلت مانگ لی۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے شریعت کورٹ کے فیصلے کیخلاف 1989ءمیں اپیل دائرکی تھی۔
سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ شریعت کورٹ نےعوامی نمائندگی ایکٹ 1976 کی کچھ شقیں غیرشرعی قراردی تھیں۔
چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ عوامی نمائندگی ایکٹ تو اب ختم ہوچکا ہے، الیکشن ایکٹ آچکا ہے۔
جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت چاہے تو اپیلیں غیرموثر قرار دے سکتی ہے۔
الیکشن ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ سے بھی منظور، اپوزیشن کا سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ
چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے استفسار کیا، کیا الیکشن ایکٹ میں متعلقہ شقیں موجود ہیں، اور پھر کہا کہ اپیلیں تو آپ کے بیان پر ہی نمٹائی جا سکتی ہیں، الیکشن ایکٹ کا جائزہ لے کر عدالت کو حکومتی ہدایات سے آگاہ کریں۔
ہتک عزت ایکٹ 2024 کو ملکی سطح پر لاگو کرنے کی تجویز
اسلامی نظریاتی کونسل کے شعبہ تحقیق کے سربراہ بھی سپریم کورٹ میں پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا کہ گزشتہ روز شام 4 بجے نوٹس موصول ہوا ہے۔
سربراہ شعبہ تحقیق نے عدالت کو بتایا کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے اس موضوع پر سفارش پیش کردی ہے۔
عدالت نے مزید سماعت گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد تک ملتوی کردی۔