وفاقی وزیر قانون و پارلیمانی امور اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ آئندہ ماہ (ستمبر) کے آخر تک پاسپورٹ پرنٹنگ کی صلاحیت بڑھ کر روزانہ 55 سے 60 ہزار ہو جائے گی، جس کے بعد پاسپورٹ کے اجراء میں تاخیر کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔
منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں آغا سید رفیع اللہ اور سحر کامران کے پاسپورٹ کے اجراء میں تاخیر سے متعلق توجہ مبذول نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وزیر پارلیمانی امور سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ 2004ء میں اس وقت کی ضروریات کے مطابق مشینری اور سافٹ ویئر لگایا گیا تھا، مگر اب پاسپورٹ کی ڈیمانڈ بڑھ کر روزانہ 45 ہزار ہو چکی ہے، اس کے علاوہ مشنز کی تعداد بھی 20 سے بڑھ کر 92 ہو گئی ہے اور پاسپورٹ کے دفاتر بھی بڑھ گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے نئی مشینری اور جدید پرنٹرز درآمد کرنے کیلئے ٹینڈرز کر لئے گئے ہیں، آئندہ ماہ ستمبر کے آخر تک یہ سسٹم کام شر وع کر دے گا جس کے بعد روزانہ26 ہزار کی بجائے 55 سے 60 ہزار پاسپورٹ تیار ہونا شروع ہو جائیں گے۔
توجہ مبذول نوٹس پر آغا سید رفیع اللہ اور سحر کامران کی طرف سے اٹھائے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزیر پارلیمانی امور اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ حکومت نے اس معاملے پر فوری ایکشن لیا ہے، اگر کوئی کارروائی نہ کی جاتی تو پھر توجہ مبذول نوٹس کو کمیٹی کے سپرد کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ ستمبر کے آخر تک یہ آلات کی تنصیب ہونا شروع ہو جائے گی جس کے بعد پاسپورٹ کی پرنٹنگ کی تعداد بھی بڑھ جائے گی۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلاشبہ سیاہی اور لیمینیٹڈ پیپر کے مسائل تھے جنہیں حل کیا جا رہا ہے، آئندہ دو ماہ میں صورتحال بہتر ہو جائے گی۔