اسلام آباد میں سینیٹ کمیٹی برائے اطلاعات کا اجلاس ہوا۔ جس میں ہتک عزت ایکٹ 2024 کو ملکی سطح پر لاگو کرنے کی تجویز پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے ن لیگ کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ کسی صوبہ کے بنائے قانون پر یہاں کس اتھارٹی کے تحت بات کرسکتے ہیں۔ صوبائی معاملات یہاں ڈسکس کرنا مناسب نہیں۔
سینیٹ کمیٹی برائے اطلاعات میں بات چیت کرتے ہوئے سینئر صحافی حامد میر کا کہنا تھا کہ صوبائی اسمبلی کوئی ایسا قانون منظور کررہی ہے تو اس پر ڈسکس کرنا چاہیے، ایک اسمبلی اگر مرکزی قانون کو بدلے تو اس پر بات کرنی چاہیے۔
پنجاب اسمبلی سے منظور ہتک عزت بل قانون بنتے ہی عدالت میں چیلنج
طلال چوہدری نے کہا کہ ’اٹھارھویں ترمیم سمجھیں ہاؤس آف فیڈریشن نے جو اتھارٹی دی ہے وہ ڈسکس نہ کریں۔ ہتک عزت قانون بننا چاہیے میڈیا سے بات چیت کر کے قوانین بنائے جائیں۔‘
اجلاس کے دوران سرمد علی کا کہنا تھا کہ صوبائی قانون تب ڈسکس کر سکتے ہیں جب اس کی وفاق سے تکرار ہو۔ ناصر زیدی بولے کہ ہتک عزت پورے معاشرے میں پایا جاتا ہے، صحافیوں تک محدود کرنا مناسب نہیں۔
پرویز رشید نے کہا کہ ’ہمیں یہی خوف ہے کہ سینٹ اور وفاق کی قانون سازی کے حق پر قدغن لگے گی، جبکہ وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ ’میں آج کھلی مثال ڈینا چاہتا ہوں۔ ڈارک ویب سب کے سامنے ہے۔‘