ڈھاکا: شیخ حسینہ واجد کی حکومت کو ناکوں چنے چبوانے والی طلبا تحریک کو متحرک اور منظم کرنے کا سہرہ جس طالب علم کے سر جاتا ہے وہ 26 سالہ ناھد اسلام ہیں جن کا نام پاکستانی ذرائع ابلاغ میں ناہید اسلام کے طورپر لکھا جا رہا ہے۔
بنگلادیش میں شیخ حسینہ واجد کا 15 سالہ اقتدار کا تختہ الٹنے والی طلبا تحریک کے ہیرو اور مرکزی رہنما ناھد اسلام سوشیالوجی کے طالبعلم اور سماجی کاموں کے لیے شہرت رکھتے ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق ناھد اسلام نے شیخ حسینہ کی جماعت عوامی لیگ کی غنڈا گردی اور عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف آواز اٹھائی تھی جس کی پاداش انھیں دو بار لاپتا کیا گیا۔
ناھد اسلام کو سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے 19 جولائی 2024 کو اغوا کیا اور بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور 2 دن بعد انھیں مردہ سمجھ کر ایک پُل کے نیچے پھینک دیا تھا۔
حسینہ واجد حکومت نے اس پر ہی بس نہ کی بلکہ صرف ایک ہفتے بعد دوبارہ ناھد اسلام کو سرکاری اہلکاروں نے اغوا کرلیا اور تشدد کا نشانہ بنایا تاہم طلبا تحریک کے دباؤ پر انھیں رہا کردیا گیا۔
ناھد اسلام نے اپنے انٹرویو میں دعویٰ کیا تھا کہ انھیں تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا اور وہ اپنی اور اپنے ساتھیوں کی زندگیوں سے متعلق فکرمند ہیں۔
جس کے بعد ان کی شہرت بنگلا دیش سے نکل کر دنیا بھر میں پھیل گئی۔ سوشل میڈیا پر بھی ان کے حامیوں کی تعداد میں بے پناہ اضافہ ہوا۔
ناقابل یقین قائدانہ صلاحیتوں کے حامل ناھد اسلام جادوئی شخصیت کے مالک ہیں۔ نہایت پڑھے لکھے، صاحب مطالعہ اور ملکی سیاست پر عبور رکھنے اور اپنے سماجی کاموں کے باعث وہ طلبا کے ہر دلعزیز رہنما بن گئے۔
اپنے پختہ نظریات اور انقلابی سوچ سے ان کی مقبولیت بڑھتی گئی جو حسینہ واجد حکومت کے خلاف سب سے مؤثر آواز بن گئی اور بالآخر وہ کر دکھایا جو گزشتہ 15 برسوں میں کوئی نہیں کرسکا تھا۔
متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے ناہد اسلام شادی شدہ ہیں اور 1998 میں ڈھاکا میں پیدا ہوئے تھے ان کے والد ٹیچر اور والدہ گھریلو خاتون ہیں۔