Aaj Logo

شائع 06 اگست 2024 12:50pm

جماعت اسلامی نے 8 اگست کو دھرنا مارچ کرنے کا اعلان کردیا

جماعت اسلامی نے 8 اگست کو دھرنا مارچ کرنے کا اعلان کردیا، حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رہے گا، 14 اگست کے بعد تاجروں سے مشاورت کے بعد ملک گیرشٹرڈاؤن ہڑتال کا اعلان کریں گے، دھرنا مارچ کے حوالے سے تفصیلات کل بتاؤں گا۔

راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ چاہتے ہیں بجلی کی قیمت کم ہو، آئی پی پیز معاہدوں پر نظرثانی ناگزیر ہے، آئی پی پیز کو جو کیپسٹی پیمنٹ دی جارہی ہے وہ قوم کو منظور نہیں ہے، حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کررہی۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ حکومت سامنے نہیں آرہی لیکن پریشان ضرور ہوگئی ہے، تمام آئی پی پیز کا فارنزک آڈٹ کیا جائے، فارنزک آڈٹ ہونا چاہیئے اور چیئرمین واپڈا کو کمیٹی کا ممبر بننا چاہیے، کرایہ کے مکانوں میں رہنے والوں کو کرایہ سے زیادہ بل آجاتا ہے۔

راولپنڈی میں جماعت اسلامی کے دھرنے کا آج 12 واں روز، قیادت آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی

جماعت اسلامی کا پورے ملک میں دھرنوں کا اعلان، حافظ نعیم کا بجلی کے بلوں کا بائیکاٹ کرنے کا عندیہ

امیر جماعت اسلامی نے 8 اگست کو دھرنا مارچ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 11اگست کو لاہور میں دھرنا دیا جائے گا، 12 اگست کو پشاور میں تاریخی دھرنا ہوگا، 14اگست کے بعد ملک گیر ہڑتال کا بھی اعلان کریں گے، ہم یہ پیغام دینا چاہتے ہیں ہمیں یہ بل منظور نہیں ہے، ٹیکس نیٹ بڑھایا جائے لیکن غیر ضروری ٹیکس نہ لگایا جائے،حکومت نے کمیٹی میں ان کو شامل کرلیا جو اس کے ذمہ دار ہیں۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ ہمیں اعلانات اور کمیٹیاں نہیں اقدامات چاہئیں، ہماری کمیٹی 25کروڑ عوام کا مقدمہ پوری دنیا کے سامنے لڑ سکتی ہے، ہمارا ایجنڈا واضح ہے اور یہ دھرنا ختم نہیں ہوگا، ہم ملک کے حالات خراب نہیں کرنا چاہتے، ملک کے حالات خراب کرنے میں بہت سے لوگ ملوث ہے، مری روڈ پر امن مارچ ہوگا، مری روڈ پر مارچ ہمارا حق ہے، مارچ کے حوالے سے تفصیلات کل بتاوں گا، دھرنا اور مذاکرات جاری رہیں گے۔

واضح رہے کہ بجلی کے بھاری بلوں، ٹیکسوں کی بھرمار، آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں، پٹرول اور گیس کی قیمتوں، مہنگائی سمیت دیگر مطالبات کے لیے جماعت اسلامی کا راولپنڈی کے لیاقت باغ چوک پر جاری دھرنا بارہویں روز میں داخل ہوگیا ہے، اس دوران ملک کے مختلف علاقوں سے مزید قافلے بھی احتجاج کا حصہ بنتے جا رہے ہیں۔

Read Comments