Aaj Logo

اپ ڈیٹ 06 اگست 2024 09:58pm

راولپنڈی : امیر جماعت اسلامی نے نئے دھرنوں کی تاریخوں کا اعلان کردیا

راولپنڈی میں مہنگائی اور بجلی کے بلوں کے خلاف جماعت اسلامی دھرنا 12ویں روز بھی جاری ہے۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ 11 اگست کو لاہور میں وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے دھرنا ہوگا جب کہ 12 اگست کو پشاور میں دھرنا ہو گا اور 14 اگست کو لیاقت باغ کے دھرنے میں جشن آزادی منائیں گے۔

بجلی کے بھاری بلوں، ٹیکسوں کی بھرمار، آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں، پیٹرول اور گیس کی قیمتوں، مہنگائی سمیت دیگر مطالبات کے لیے جماعت اسلامی کا دھرنا منگل کو 12 ویں روز بھی جاری رہا جبکہ دھرنے میں شریک کارکن اور دیگر شرکا کا جوش و خروش بھی بڑھتا جا رہا ہے۔

لیاقت باغ دھرنے سے خطاب میں امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اس تاریخی دھرنے کو بارہ روز ہوگئے ہیں، مسلسل شرکت پر شرکا کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، دھرنا عوام کی امید بنتا جارہا ہے، عوام کا خون نچوڑ نے والوں پر ہیبت طاری ہورہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ حکومتی کمیٹی دھرنے کے سامنے لاجواب ہوگئی ہے، ٹیکینکل کمیٹی بھی ہمارے ماہرین کے سامنے لاجواب ہوگئی تھی۔

حافظ نعیم کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے کمیٹی کمیٹی کھیلنا ہے تو ہم تیار ہیں، اب کراچی میں دھرنا ہورہا ہے، شہر قائد میں مزید دھرنے ہوں گے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ 11 اگست کو لاہور میں وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے دھرنا ہوگا جب کہ 12 اگست کو پشاور میں دھرنا ہو گا اور 14 اگست کو لیاقت باغ کے دھرنے میں جشن آزادی منائیں گے۔

واضح رہے کہ منگل کے روز دھرنے کے شرکا نے نماز فجر پنڈال میں ادا کی، جس کے بعد کارکنوں کے لیے معمول کے مطابق ناشتے کا اہتمام کیا گیا، دھرنے کے شرکاء کی نان اور حلوے سے تواضع کی گئی، جس کے بعد اسپیکرنے جوش بڑھانا شروع کردیا۔

دھرنے میں شریک افراد اپنے مطالبات کے لیے تازہ دم نظر آ رہے ہیں جبکہ اپنے مطالبات کے حق میں حکومت کے خلاف نعرے بازی بھی جاری ہے۔

دھرنے کے شرکا کا ماننا ہے کہ قیادت کے کہنے پر یہاں پہنچے اب بھی قیادت ہی کے لائحہ عمل کو اپنایا جائے گا۔

آئی پی پیز سے معاہدے کرنے والوں کے اثاثے منجمد کیے جائیں، امیر جماعت اسلامی

دھرنے کے مقام پر کارکنوں اور دھرنے کی انتظامیہ کی جانب سے پنڈال اور اطراف میں صفائی اور ٹریفک کو رواں رکھنے کا عمل بھی بدستور جاری ہے۔

اس دوران ملک کے دیگر علاقوں سے ٹولیوں اور قافلوں کی شکل میں مزید کارکن دھرنے کا حصہ بننے کے لیے پہنچ رہے ہیں۔

حکومت کی جانب سے تاحال مذاکرات کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہ ہونے پر دھرنے کا شرکاء کا پارہ بھی ہائی ہوگیا۔

جماعت اسلامی اورحکومتی کمیٹی کے درمیان ڈیڈ لاک کے باعث دھرنا قیادت آج آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی جبکہ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان دھرنے کے مقام پر اہم پریس کانفرنس کریں گے۔

کراچی میں دھرنا

دوسری جانب کراچی میں بھی گورنر ہاؤس پر جماعت کے اسلامی کے دھرنے کا آج چوتھا روز ہے، جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رہے گا۔

امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر نے گورنرہاوس کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کے بلوں میں بارہ بارہ قسم کے ٹیکسسز لگائے گئے ہیں، جماعت اسلامی عوام پر ہونے والے ظلم کے خلاف کھڑی ہے، بجلی کے بلز میں کے ایم سی ٹیکس پر میئر کراچی قابض ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جماعت اسلامی اس کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں کیس لڑرہی ہیں اور آج ہمرا دھرنا چوتھے روز میں داخل ہوگیا ہے۔

جماعت اسلامی کی حکمت عملی سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ پلان بی اور پلان سی میں لاہور پشاور کوئٹہ سمیت ملک دیگر شہروں میں دھرنےدیےجائنگے،، حکومت عوام کو بجلی کے بلوں اور پیٹرول کی قیمتوں سمیت مہنگائی کاخاتمہ کرکےریلیف دے۔

گزشہ روز حافظ نعیم الرحمان نے کیا کہا تھا

گزشتہ روز کراچی میں گورنر ہاؤس کے سامنے بیٹھے دھرنا مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ وزیراعظم اور وزرا میٹنگ میں کہتے ہیں جماعت کی تجاویز قابلِ عمل ہیں مگر میڈیا میں کہتے ہیں تجاویز قابلِ عمل نہیں ہیں، بجلی کے بل کم کرنے میں ہی حکومت کی نجات ہے ۔

جماعت اسلامی کا دھرنا جاری: حافظ نعیم نے ’حکومت ہٹاؤ‘ تحریک کی دھمکی دے دی

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ تنخواہ دار طبقہ 368 ارب روپے کا ٹیکس ادا کررہا ہے اور سارا بوجھ تنخواہ دار طبقہ اٹھائے ہوئے ہے مگر جاگیرداروں سے انکم ٹیکس کیوں وصول نہیں کیا جاتا؟ اب یہ نہیں چلے گا۔

جماعت اسلامی کا پورے ملک میں دھرنوں کا اعلان، حافظ نعیم کا بجلی کے بلوں کا بائیکاٹ کرنے کا عندیہ

امیر جماعت اسلامی کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے ہمارے مطالبات نہ مانے تو دھرنوں کاسلسلہ پختونخوا سے بلوچستان تک جائےگا، وزیراعظم کو عوام کے غصے سے بچنا ہے تو عوامی مطالبات ماننا ہوں گے ورنہ دھرنا تحریک کہیں ان کی وزارت عظمی ہی نہ لے ڈوبے۔

Read Comments