اگر آپ کو تانبے کے برتن میں پانی پینا اچھا لگتا ہے، تو پہلے جانیے کہ ہمارے گھر کے بڑے بوڑھے ہمیں کیا مشورہ دیتے ہیں اور یہ برتن آیورویدک میں کتنے زہریلے ثابت ہو سکتے ہیں۔
کانچ کے برتنوں کے مقابلے میں گذشتہ چند سالوں سے تانبے کے برتنوں کی مانگ میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ تو یہ ہے کہ ان برتنوں کے گرنے سے ان کے ٹوٹنے کا اندیشہ نہیں ہوتا ہے۔ دوسرے لوگ صحتمند رہنے کی غرض سے بھی ان میں پانی پینا پسند کرتے ہیں۔ خصوصا تانبے کی بوتلوں میں پانی پینے کا رواج بڑھتا جارہا ہے۔
بھیگے ہوئے بادام کے چھلکے نہ پھینکیں، انہیں بھی کام میں لایا جاسکتا ہے
ویسے تو تانبے کے برتنوں میں پانی پینے کے فوائد بھی ہیں۔ یہ ہماری قوت مدافعت میں اضافہ کرتے ہیں اور ہاضمے کے مسائل سے بھی بچاتے ہیں، لیکن اگر ان کی مقدار ہمارے جسم میں بڑھ جائے توہمارے لیے زہر قاتل بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔
جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ تانبا ایک دھات ہے اور اپنے بھاری پن کی وجہ سےاگراس کی مقدارجسم میں بڑھ جائے تو ہمارے جسم کو نقصان پہنچانا شروع کردیتی ہے۔ جو کئی بیمارہوں کا پیش خیمہ بن سکتی ہے۔ اس لیے تانبے کی بوتلوں ، گلاسوں اور جگوں میں مسلسل پانی پینے سےاس کی زہریلی مقدار کے بڑھنے کا اندیشہ رہتا ہے۔
تانبے کے زہریلے اثرات معدے کو بہت زیادہ متاثر کر سکتے ہیں اوراس سے قے، متلی اور اسہال کی شکایات پیدا ہو سکتی ہیں۔
اور اگر اسکے زہریلے اثرات زیادہ ہوجائے تو یہ جگر پر بھی اثراندازہو سکتے ہیں۔ ہوسکتا ہے جگر خراب ہوجائے۔
یہ کئی اعصابی بیماریوں اور گردے کی خرابی کا بھی موجب بن سکتے ہیں۔
یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس دھات میں زہریلاپن کیوں ہو جاتا یے؟
اس کی سب سے بڑی اور بنیادی وجہ دھات کی پانی کی بوتلوں کی اچھی اور اندرتک کی صفائی کا نہ ہو نا ہے۔ یا پھر اس کا غلط استعمال کیا جائے تو اس میں زہریلے پن کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
اگر آپ تانبے کے برتنوں کے زہریلے اثرات سے محفوظ رہنا چاہتے ہیں تو آپ کو چاہیے کہ حفظان صحت کے اصولوں کا خاص خیال رکھا جائے، اس کی بوتلوں کو اندر تک صاف کرنا بہت ضروری ہے۔ ورنہ آکسیڈ یشن کا عمل شروع ہوجاتا ہے ۔ نقصان دہ بیکٹریا پیدا ہونے لگتے ہیں۔ بہتر ہے کہ تانبے کی بوتلوں کی جگہ کھلے منہ والے جگ استعمال کیے جائیں۔ تاکہ ان کی صفائی میں کوئی دشواری نہ ہو۔
کبھی بھی تانبے کے برتنوں میں پانی گرم کرنے کی غلطی نہ کریں۔ یہ پانی تانبے کے ساتھ مل کر نقصان دہ موادبن جاتا ہے ، اورجس کے استمال سے سو فیصدی صحت کو سنگین خطرہ ہو سکتا ہے۔
تیزابیت والی اشیا جیسے لیمونیڈ کو بھی تانبے کے جگ یا بوتل میں نہ رکھا جائے۔ کیونکہ تانبا تیزابی اشیا کے ساتھ مل کر فوری ردعمل شروع کر دیتا ہے۔
آٰیوروید طریقہ میں تانبے کے برتنوں کے استعمال کے کچھ اصول وضع کیے گئے ہیں ، جن کے مطابق ان برتنوں میں آٹھ یا دس گھنٹے سے زیادہ پرانا پانی نہیں ہونا چاہیے۔
دن میں صرف ایک یا دو بار اس برتن میں پانی پی لیں تو اس ےسے فائدہ اٹھا یا جا سکتا ہے۔ اگر صبح کے وقت تانبے کے برتنوں میں پانی پیا جائے تو اس سے تانبے کی مناسب مقدار جسم کو مل جاتی ہے، چاہیں تو اس کے بعد عام برتنوں میں پانی پیا جائے۔ تانبے کے برتنوں کو روزانہ باقاعدگی سے صاف کیا جائے، ورنہ اس میں بیکٹریا کے پیدا ہونے کا احتمال رہتا ہے اور اس سے ہاضمے کے مسائل جنم لے سکتے ہیں۔