گزشتہ روز شیخ حسینہ کے وزیرِاعظم کے منصب سے مستعفی ہونے اور بھارت چلے جانے کے بعد اب ملک بھر میں اُن سرکاری افسروں اور اُن کے ماتحتوں کی شامت آگئی ہے جو عوامی لیگ کے 15 سالہ اقتدار کے دوران شیخ حسینہ کے نزدیک رہ کر مزے لُوٹتے رہے۔
ٹائمز آف انڈیا نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ بنگلہ دیش کے طول و عرض شیخ حسینہ کے لاڈلوں کو تلاش کیا جارہا ہے۔
ہزاروں سینیر اور جونیر سرکاری افسر اپنے گھروں سے نکل گئے ہیں۔ یہ لوگ اپنی شناخت بھی چھپارہے ہیں۔ بیشتر نے بھارت جانے کا فیصلہ کیا ہے مگر مسئلہ یہ ہے کہ بھارت نے بنگلہ دیش سے ملحق سرحدوں پر تمام انٹری پوائنٹ بند کردیے ہیں۔
بہت سے سرکاری افسران نے ڈھاکہ میں بھارتی ہائی کمیشن سے رابطہ کرکے استدعا کی ہے کہ پاسپورٹ یا ویزا نہ ہونے کی صورت میں بھی اُنہیں بھارت میں داخل ہونے دیا جائے کیونکہ اگر وہ اپنے ملک میں کسی بپھرے ہوئے ٹولے کے ہتھے چڑھ گئے تو وہ مار ڈالے گا۔
بدلی ہوئی صورتِ حال میں وہ سینیر اور جونیر سرکاری افسر زیادہ پریشان ہیں جو عوامی لیگ کے دورِ حکومت میں کُھل کر کرپشن کرتے اور اپنی اپنی تجوریاں بھرتے رہے۔ بیشتر کا یہ حال ہے کہ اپنا نام بتاتے اور شناخت کراتے بھی ڈر رہے ہیں کہیں کسی ٹولے کو بھنک نہ پڑ جائے۔
ڈھاکہ ایئر پورٹ بند ہے۔ پروازیں منسوخ کی جاچکی ہیں۔ ٹرین سروس بھی تقریباً مکمل طور پر بند ہے۔ ایسے میں بھارت میں داخل ہونے کے لیے کسی چیک پوسٹ یا کراسنگ پوائنٹ تک پہنچنے کے لیے پرائیویٹ گاڑیوں ہی کا سہارا لیا جاسکتا ہے۔ بہت سے سرکاری افسر سرحدی چیک پوائنٹس تک پہنچے ہیں تاہم انہیں مغربی بنگال یا اگرتلہ میں داخل نہیں ہونے دیا جارہا۔