Aaj Logo

اپ ڈیٹ 06 اگست 2024 09:28am

امریکا بنگلہ دیش کے عوام کے ساتھ کھڑا ہے، امریکی محکمہ خارجہ

امریکا نے بنگلہ دیش میں پرتشدد صورتحال اور سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے استعفے کے بعد عبوری حکومت کے قیام کا خیرمقدم کرتے ہوئے تمام فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔

یاد رہے کہ حسینہ واجد نے جولائی کے اوائل سے ہی اپنی حکومت کے خلاف ملک گیر مظاہروں کو روکنے کی کوشش کی تھی لیکن اتوار کو سول نافرمانی کی تحریک کے پہلے روز ملک بھر میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں تقریباً 100 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

ملک میں اتوار تک پرتشدد مظاہروں میں 300 سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد حسینہ واجد نے گزشتہ روز وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دے دیا تھا اور بنگہ دیش چھوڑ کر بھارت روانہ ہوگئی تھیں، جس کے بعد وہاں کے آرمی چیف قمرالزمان نے ملک میں عبوری حکومت کے قیام کا اعلان کیا تھا۔

اس حوالے سے واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھو ملر نے کہا کہ بنگلادیش کی صورتحال کا جائزہ محتاط انداز میں لے رہے ہیں، بنگلا دیش میں عبوری حکومت کے قیام کا خیر مقدم کرتے ہیں، امریکا بنگلادیش کے عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔

بنگلہ دیشی پارلیمنٹ کو برخاست کرنے کا فیصلہ، بیگم خالدہ ضیا اور تمام گرفتار طلبا رہا ہونگے

میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش کے تمام فریقوں پر زور دیا کہ وہ پر امن رہیں اور تشدد سے گریز کریں، ہم زور دیتے ہیں کہ اقتدار کی منتقلی جمہوری، اجتماعی اور بنگلہ دیشی قوانین کے مطابق ہونی چاہیئے۔

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے مزید کہا کہ ہمیں احتجاج کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، ہلاکتوں اور لوگوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات پر تشویش ہے، بنگلادیش میں پچھلے کئی ہفتوں میں بہت سی جانیں ضائع ہوچکیں، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں اموات کی رپورٹس پر افسردہ ہیں، بنگلادیش میں پیاروں کو کھودینے والوں سے دلی تعزیت کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم حسینہ واجد کے امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات رہے ہیں جہاں انہوں نے اسلامی انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے اور میانمار میں ظلم و ستم سے بھاگنے والے روہنگیا پناہ گزینوں کو پناہ دینے جیسے اقدامات کیے جسے امریکا کی جانب سے سراہا جاتا رہا ہے۔

بنگلہ دیشی عوام نے چیف جسٹس کا گھر توڑ دیا، عوامی لیگ دفتر اور مجیب الرحمان میوزیم نذرآتش

البتہ ملک میں بڑھتے ہوئے آمرانہ اور جابرانہ اقدامات پر امریکا کے مقتدر حلقوں کی جانب سے ان پر تنقید کی گئی اور ملک میں جمہوریت پر خدشات کے پیش نظر ان پر ویزا پابندیاں عائد کر دی گئی تھیں۔

Read Comments