بنگلادیش میں ہنگامی مظاہروں اور طلبہ کے پُر زور مطالبات کے بعد وزیر اعظم حسینہ واجد کو مستعٰفی ہونا پڑ گیا، حسینہ واجد اپنا مکل چھوڑ کر ہنگامی طور پر بھارت فرار ہوگئیں جس کے بعد بنگلادیشی افواج نے ملک کا کنٹرول سنبھال لیا۔
واضح رہے کہ بنگلادیشی وزیر اعظم ملک میں کوٹہ سسٹم کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے بعد اب مستعفی ہوچکی ہیں۔
شیخ حسینہ واجد نے بھارت پہنچ کر کس سے ملاقات کی
خبر ایجنسی کی جاری کر دہ رپورٹ کے مطابق حسینہ واجد کے استعفیٰ دینے سے تقریباً ایک گھنٹہ قبل ان کے بیٹے اور ان کے انفارمیشن اور کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کے مشیر صجیب واجد جوئی نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پیغام جاری کیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے شیخ حسینہ واجد کے صاحبزادے جو ان کی حکومت میں آئی ٹی اور کمیونیکیشن کے مشیر بھی تھے نے کہا کہ میری والدہ گزشتہ روز ہی مستعفی ہونے کو تیار تھیں۔
صجیب واجد نے مزید کہا کہ والدہ نے بنگلادیش صرف اور صرف اہل خانہ کی ضد پر چھوڑا کیوں کہ ہمیں ںظر آرہا تھا کہ ان کی جان کو خطرہ ہے۔
شیخ حسینہ واجد کے بیٹے نے اپنی والدہ کے سیاسی مستقبل کے بارے میں کہا کہ ان کی والدہ اب کبھی سیاست میں واپس نہیں آئیں گی۔
وہیں ویڈیو پیغام میں انہوں نے بنگلادیش کی سکیورٹی فورسز سے کہا کہ وہ ان کی حکومت سے کسی بھی طرح کے قبضے کو روکیں کیونکہ لاکھوں مظاہرین نے ان سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا تھا۔
امریکا میں مقیم صجیب واجد نے ویڈیو پیغام میں بنگلادیشی آرمی چیف سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ کا فرض ہے کہ آپ عوام اور ہمارے ملک کی حفاظت کریں اور آئین کو برقرار رکھیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی غیر منتخب حکومت کو ایک منٹ بھی اقتدار میں آنے سے روکا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ زبردستی اقتدار ختم کرنے سے بنگلادیش کی سالمیت کو خطرہ ہوگا۔
صجیب واجد کے مطابق ملک میں جو مثبت تبدیلیاں آئیں وہ سب ختم ہوجائیں گی اور ملک واپس پیچھے چلا جائے گا اور پھر بنگلادیش اس بحران سے نہیں نکل سکے گا۔
حسینہ واجد کے بیٹے نے بنگلادیشی فوج سے مزید کہا کہ میں ایسا نہیں چاہتا، یقیناً آپ بھی ایسا نہیں چاہیں گے، اور میں یہ نہیں ہونے دوں گا۔