بنگلہ دیش میں کشیدہ صورتحال کے باعث وزیر اعظم شیخ حسینہ استعفیٰ دے کر بھارت فرار ہوگئیں۔ جبکہ مظاہرین نے بنگلہ دیش کے چیف جسٹس کا گھر توڑ دیا، اور عوامی لیگ دفتر اور مجیب الرحمان میوزیم نذرآتش کردیا۔ دوسری طرف شیخ حسینہ کے استعفیٰ دینے پر دارالحکومت ڈھاکہ اور دیگر شہروں میں لوگوں نے جشن منانا۔
بنگلہ دیش میں پرُتشدد مظاہروں نے وزیر اعظم کو استعفی دیکر بھاگنے پر مجبور کردیا۔ مختلف شہروں میں بپھرے مظاہرین نے جلاؤ گھیراؤ کیا۔
واضح رہے کہ بنگلا دیش میں کوٹہ سسٹم کیخلاف شروع ہونے والا احتجاج سول نافرمانی کی تحریک اختیار کیے جانے اور پرتشدد واقعات میں مجموعی طور پر 300 سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، حسینہ واجد کے ملک چھوڑنے کے بعد فوج نے اقتدار کا سنھبال لیا ہے۔
پیر کی شب کو اطلاعات کے مطابق مشتعل افراد نے دارالحکومت میں وزیر داخلہ اسد الزماں خان کمال کے گھر پر حملہ کرکے توڑ پھوڑ کی۔ ہزاروں مظاہرین گیٹ توڑ کر وزیر داخلہ کے گھر میں داخل ہوئے۔ جس کے بعد گھر سے دھواں نکلتا بھی دیکھا گیا۔
اطلاعات کے مطابق مظاہرین نے بنگلہ دیش کے چیف جسٹس کی رہائش گاہ پر توڑ پھوڑ کی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کئی لوگ دیوار پر چڑھ کر 19 ہرے روڈ پر واقع چیف جسٹس کی رہائش گاہ میں داخل ہوئے اور اندر سے ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کی آوازیں سنائی دیں۔
ڈھاکہ میں بنگلہ دیشی وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ اور دفتر پر حملوں کے علاوہ مظاہرین نے شیخ حسینہ کی جماعت عوامی لیگ کے کئی دفاتر کو نذرِ آتش کیا۔ اطلاعات کے مطابق مشتعل افراد نے بنگ بندھو ایونیو پر واقع عوامی لیگ کے مرکزی دفتر پر دھاوا بول کر اسے نذرِ آتش کیا۔ اب تک ان واقعات میں کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
پیر کو تقریبا چار بجے کے قریب چٹا گانگ سٹی میں بھی جلاؤ گھیراؤ کے واقعات پیش آئے، جہاں عوامی لیگ کے دفتر، میئر اور ایم پی کے گھر کو آگ لگا دی گئی۔ مشتعل افراد نے دارالفضل مارکیٹ میں عوامی لیگ کے دفتر میں توڑ پھوڑ کی اور آگ لگائی۔
سلہٹ میں وزراء اور ارکان پارلیمنٹ کی رہائش گاہ میں توڑ پھوڑ کی گئی۔ سلہٹ میں ڈپٹی کمشنر اور پولیس سپریٹنڈنٹ کے دفاتر سمیت کئی سرکاری عمارتوں پر حملے کیے گئے اور وہاں آگ لگائی گئی۔ بعض سکیورٹی چیک پوسٹوں کے علاوہ کونسلر رضوان احمد کے گھر کو بھی آگ لگائی گئی۔
شیخ حسینہ کے استعفے اور ملک سے فرار ہونے کے بعد بنگلہ دیش کے ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا پر چلنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مظاہرین کی بڑی تعداد ڈھاکہ میں ان سرکاری رہائش گاہ میں داخل ہوئی اور وہاں لوٹ مار کے واقعات پیش آئے۔ ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ کچھ مظاہرین سرکاری رہائش گاہ سے کرسیاں اور صوفے اٹھا کر لے جا رہے ہیں۔
دوسری طرف پیر کو بنگلہ دیش کی وزیرِاعظم شیخ حسینہ واجد کے مستعفی ہونے اور بھارت روانہ ہونے سے قبل ہی دارالحکومت ڈھاکہ اور دیگر شہروں میں لوگوں نے جشن منانا شروع کردیا تھا۔
بنگلہ دیش کے بانی شیخ مجیب الرحمان سے جڑے ایک میوزیم میں بھی توڑ پھوڑ کی گئی ہے اور اسے نذرِ آتش کیا گیا ہے۔
ڈھاکہ کی سڑکوں پر لوگ ناچتے گاتے رہے۔ جشنِ فتح کے دوران کئی منچلے بنگلہ دیش کے پہلے سربراہِ حکومت اور ملک کے لیے بابائے قوم کا درجہ رکھنے والے ”بنگا بندھو“ شیخ مجیب الرحمٰن کے جہاز سائز کے مجسمے پر چڑھ گئے اور توڑ پھوڑ کی۔
ایک نوجوان مجسمے کے کاندھے پر چڑھا اور شیخ مجیب الرحمٰن کے مجمسے کے سر پر ہتھوڑے برسائے۔ کانسی کا یہ مجمسہ بہت مضبوط ہے۔ کئی درجنوں نوجوان اِس مجسمے کو گرانے کی بھرپور کوشش کی۔