امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ آئی پی پیز کے حوالے سے بڑے پیمانے پرجعلسازی کی گئی، ہر حکومت میں آئی پی پیز کو تحفظ دیا گیا، ہر حکومت میں آئی پی پیز کے نمائندے شامل رہے ہیں، آئی پی پیز سے معاہدے کرنے والوں کے اثاثے منجمد کیے جائیں، حکومت قرضہ لے کر بھی ان آئی پی پیز سے جان چھڑوا سکتی ہے، جماعت اسلامی قوم کی امیدوں کو نہیں توڑے گی اور اپنا دھرنا جاری رکھے گی۔
یاد رہے کہ جماعت اسلامی کا بجلی کی زائد قیمتوں، آئی پی پیز اور مہنگائی و ٹیکسز کے خلاف راولپنڈی میں جاری دھرنا 11 ویں روز میں داخل ہوگیا ہے جبکہ کراچی میں گورنر ہاؤس کے باہر جماعت اسلامی کا دھرنے کا آج تیسرا دن ہے۔
کراچی میں امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے 25 کروڑ عوام کا مسئلہ حل ہونا چاہیئے، بجلی کے بلوں نے لوگوں کی کمر توڑ دی، عوام کو ریلیف ملنا چاہیے، مسئلہ سبسڈی کا نہیں بلکہ جو لاگت آرہی ہے صرف وہ چارج کریں۔
انہوں نے کہا کہ 1994 سے چلنے والی آئی پی پیز ناکارہ ہوگئی ہیں، ان کی کارکردگی ٹھیک نہیں ہے، ان کے پلانٹ بوسیدہ ہوگئے ہیں، ان کو ختم ہونا چاہیے، حکومت کسی سے قرضہ لے کر بھی ان کو خرید لے تو اس عذاب سے جان چھوٹ جائے گی، جس میں انہیں کیپسٹی چارجز کے نام پر پیسے دینے پڑتے ہیں۔
راولپنڈی میں جماعت اسلامی کا دھرنا 11 ویں روز میں داخل، حکومت کیخلاف نعرے بازی جاری
حافظ نعیم الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت درست طریقوں سے چیزوں کو کرنا چاہے تو وہ بہت کچھ کرسکتی ہے، جس طرح اپنے حق کے لیے بڑے پیمانے پر لوگ جماعت اسلامی کے دھرنے میں جمع ہوتے ہیں، اس نے پاکستان کی قوم کو ایک امید دی ہے، ہر کوئی یہ دیکھتا ہے کہ اس دھرنے کے کیا نتائج نکلیں گے، اس لیے جماعت اسلامی قوم کی امید کو کبھی نہیں توڑے گی۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ہر صورت میں چاہتے ہیں کہ یہ مسئلہ حل ہونا چاہیے، بجلی کے بل کم ہونے چاہیے، کیپسٹی چارجز ختم کریں، اضافی ٹیکسوں کا بوجھ پاکستانی قوم نہیں اٹھائے گی، حکومت کو اپنی مراعات کو کم کرنا ہوگا، حکومتی لوگ یہ کہتے ہیں کہ ان معاہدوں کو ہم کیسے ختم کرسکتے ہیں، اس پر ہمیں جرمانے لگ جائیں گے، وہ ریکوڈک کا حوالہ دیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک طرح یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہم آئی پی پیز سے دوبارہ مذاکرات نہیں کرسکتے اور دوسری طرف پاک ایران گیس پائپ لائن ہے، ایران کہتا ہے کہ پاکستان پر 8 نہیں 18 ارب ڈالر کا جرمانہ لگ سکتا ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے مزید کہا کہ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا کسی صدر، وزیراعظم یا وزیر خزانہ نے پاکستانی قوم کو یہ ڈرایا یا امریکا سے بات کی اگر ایران نے معاہدے کے مطابق ہم پر یہ دعویٰ کردیا تو ہم یہ 18 ارب ڈالر کہاں سے لائیں گے۔
جماعت اسلامی کا پورے ملک میں دھرنوں کا اعلان، حافظ نعیم کا بجلی کے بلوں کا بائیکاٹ کرنے کا عندیہ
امیر جماعت اسلامی نے یہ بھی کہا کہ یہ اس بار کبھی بات نہیں کریں گے کیوں کہ ان کا آقا امریکا منع کرتا ہے کہ پاکستان ایران سے گیس نہ لے، پاکستان معاہدہ کرنے کے باوجود اپنے حصہ کا کام نہیں کررہا ہے، حالانکہ اس کا ہمیں بہت فائدہ ہے، کیوں کہ ملک میں گیس کی لوڈ شیڈنگ بڑے پیمانے پر ہے۔