اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی مقدمات کی تفصیلات فراہمی اور گرفتاری سے روکنے کی متعلقہ عدالت سے رجوع کی درخواست پر سماعت میں ڈی آئی جی آپریشنز راولپنڈی کو 7 اگست کو طلب کر لیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق نے بشریٰ بی بی کی مقدمات کی تفصیلات فراہمی اور گرفتاری سے روکنے کی درخواست پر سماعت کی۔
بشریٰ بی بی کے وکیل سردار لطیف کھوسہ عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا کہ بشریٰ بی بی کو 9 مئی کے کیسز میں شامل کر دیا گیا، ایک کیس میں کہا گیا کہ انوسٹی گیشن شروع نہیں ہوئی لیکن گرفتار کرنا ہے۔
بشریٰ بی بی کی نئے کیس میں گرفتار نہ کرنے کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری
عمران خان جیل سے نکلنے کے بعد تعصب کی سیاست نہیں کریں گے، محمود اچکزئی کا صوابی جلسے سے خطاب
چیف جٹسس عامرفاروق نے کہا کہ کھوسہ صاحب 9 مئی کو اب سوا سال ہو چکا ہے، لاہور ہائیکورٹ کا بھی فیصلہ آیا ہے کہ ایک کیس میں گرفتار شخص تمام مقدمات میں گرفتار تصور ہوگا، یہ نہیں ہو سکتا کہ ایک کیس میں ضمانت یا بری ہو جائے تو دوسرے میں گرفتار کر لیا جائے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ 9 مئی کی ایف آئی آر کہاں کی ہے؟ ، وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ تمام 11 ایف آئی آرز 9 مئی کی ہی ہیں۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ راولپنڈی کے ڈی آئی جی آپریشنز راولپنڈی کو بلا کر 9 مئی مقدمات کا اسٹیٹس پوچھ لیتے ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ نے بشریٰ بی بی کی مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے کی درخواست نمٹادی
بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈی آئی جی آپریشنز راولپنڈی کو 7 اگست کو طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے بشریٰ بی بی نے مقدمات کی تفصیلات فراہمی اور گرفتاری سے روکنے کی درخواست پر متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کی اپیل دائر کی تھی۔
30 جولائی کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی کسز کی تفصیلات فراہمی کے کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے اور بلوچستان پولیس کو دوبارہ نوٹس جاری کردیے تھے۔
24 جولائی کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے بشریٰ بی بی کی مقدمات کی تفصیلات، نئے کیس میں گرفتاری سے بچنے کے لئے دائر درخواست پر وزارت داخلہ، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)، پولیس اور نیب کو نوٹسسز جاری کردیے تھے۔
22 جولائی کو بشریٰ بی بی نے لاہور ہائی کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے اور نئے کیس میں گرفتاری روکنے کی درخواست دائر کردی تھی۔