برطانیہ میں ہونے والے مسلم مخالف ہنگاموں میں شدت آگئی ہے۔ برطانوی حکام کا کہنا ہے کہ ہنگامہ آرائی کرنے والوں سے قانون پوری قوت سے نمٹے گا۔
برطانیہ میں تین لڑکیوں کی چاقو حملے میں ہلاکت کا معاملہ سنگین صورتحال اختیار کرگیا۔ بلیک پول اور بیلفاسٹ میں دائیں بازو کے حامیوں نے ہنگامہ آرائی کی جب کہ مشتعل مظاہرین نے فائیو اسٹار میں گھسنے کی کوشش کی۔
سفید فام انتہا پسند برطانیہ کو تہس نہس کرنے پر تُل گئے
اس کے علاوہ لیور پول، ہل، برسٹل، مانچسٹر، اسٹول آن ٹرینٹ میں بھی ہنگامہ آرائی سے رہائشی افراد پریشان ہوگئے۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے مختلف شہروں میں ہنگاموں میں ملوث 250 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں 17 سالہ چاقو بردار حملہ آور نے لیورپول کے قریب ساؤتھ پورٹ کے علاقے میں یوگا اور ڈانس ورکشاپ کے دوران حملہ کیا۔ چاقو حملے میں یوگا اور ڈانس ورکشاپ میں شریک نوجوان لڑکیوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ حملے میں 2 بچے 6 بچیوں سمیت 11 افراد زخمی ہوگئے تھے، زخمی بچوں سمیت 8 افراد کی حالت نازک ہے۔
مذکورہ واقعہ کے بعد پولیس کے خلاف نفرت عروج پر پہنچ چکی ہے کیونکہ پولیس تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ گزشتہ روز بھی ساؤتھ پورٹ کے بعد لیورل پول اور سندرلینڈ میں بھی احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ سیکڑوں لوگ سڑکوں پر نکلے اور متعدد گاڑیوں کو آگ لگائی۔
خیال رہے کہ پُرتشدد واقعات کا فوری نوٹس لیتے ہوئے وزیرِاعظم کیئر اسٹارمر نے اعلان کیا تھا کہ مسلمانوں پر حملے برداشت نہیں کیے جائیں گے۔ ساتھ ہی ساتھ مساجد کو بھی بھرپور تحفظ فراہم کیا جائے گا۔
کیئر اسٹارمر نے سفید فام انتہا پسندوں کو خبردار کیا تھا کہ وہ قانون ہاتھ میں نہ لیں اور معاشرے میں پائی جانے والی ہم آہنگی کو نقصان نہ پہنچائیں۔