موبائل فون استعمال کرتے ہوئے اکثر اسکرین پر اشتہارات نمودار ہونے شروع ہوجاتے ہیں، جو ویسے تو کافی پریشان کرتے ہیں، لیکن کچھ اشتہارات ایسے ہوتے ہیں جن کے دھوکے میں لوگ آجاتے ہیں اور ان میں دکھائے گئے پروڈکٹس بھاری قیمتوں پر خرید لیتے پہیں، حالانکہ اصل قیمت کئی گنا کم ہوتی ہے۔
لیکن یہ اشتہارات اور کچھ ایپلی کیشنز آپ کو دھوکہ دینے میں کامیاب کیسے ہوتی ہیں، ان کا طریقہ واردات جان کر آپ حیران رہ جائیں گے۔
حال ہی میں ایڈورٹائزنگ اسٹینڈرڈز کونسل آف انڈیا (ASCI) اور ڈیزائن فرم ”Parallel HQ“ نے ایک تحقیق کی، جس کے نتائج کو انہوں نے ”Conscious Patterns“ کا نام دیا۔
ان اداروں نے 53 ایپس کا تجزیہ کیا تو انکشاف ہوا کہ اس میں سے 52 فریب دینے والے ڈیزائن کے طریقوں کا استعمال کرتی ہیں (جسے ’ڈارک پیٹرن‘ بھی کہا جاتا ہے)، جو انڈسٹری میں ان کے وسیع استعمال اور صارفین کا دماغ بدلنے کی صلاحیت کو اجاگر کرتا ہے۔
یہ بنیادی طور پر فریب پر مشتمل یوزر انٹرفیس (UI) اور صارف کے تجربے (UX) کے طریقے ہیں جو صارفین کو گمراہ یا دھوکہ دہی سے ایسا کچھ کرنے پر مجبور کر سکتے ہیں جس کا وہ اصل میں ارادہ نہیں رکھتے تھے یا کرنا نہیں چاہتے تھے۔
پرائیویسی میں دھوکہ
اس میں صارفین کو نادانستہ طور پر زیادہ نجی ڈیٹا کا اشتراک کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ یہ سب سے زیادہ مروجہ فریب دینے والا نمونہ بن کر ابھرا ہے، جس کا مشاہدہ 79 فیصد ایپس میں کیا گیا۔
انٹرفیس مداخلت
اس میں، انٹرفیس کے کچھ حصوں کو ہائی لائٹ کیا جاتا ہے جیسے کہ کیش بیک آفرز اور دیگر چھپے ہوتے ہیں جیسے مارکیٹنگ میلرز کی سبسکرپشنز، جس سے صارفین کو غلط سمت میں کارروائی کرنے کی طرف راغب کیا جاتا۔ یہ 45 فیصد ایپس میں پایا گیا۔
ایک آپشن ڈس ایبل کریں اور اپنے اینڈرائڈ فون کو تیز بنائیں
قیمتوں کا فریبی تعین
اس میں خریداری کے پورے عمل کے دوران اضافی فیس آہستہ آہستہ ظاہر ہوتی ہے، جس سے حتمی قیمت اصل میں بتائی گئی قیمت سے زیادہ ہوتی ہے۔ یہ 43 فیصد ایپس میں پایا گیا۔
ایسا زیادہ تر عام طور پر ایئر لائنز، ہوٹلوں کی بکنگ یا ای کامرس سائٹس سے کھانا یا ملبوسات کا آرڈر دیتے وقت ہوتا ہے، جس میں بل کی ادائیگی کے دوران پلیٹ فارم فیس اور پیکیجنگ چارجز شامل کیے جاتے ہیں۔
جعلی ارجنسی
اس میں صارف میںوقت یا اسٹاک کی کم دستیابی کی بنیاد پر مصنوعی دباؤ کا احساس پیدا کیا جاتا ہے، تاکہ صارفین کو جلد بازی میں فیصلے کرنے پر مجبور کیا جاسکتے۔ مثال کے طور پر، ”صرف چند سیٹیں دستیاب ہیں“ یا ”آفر 30 منٹ میں ختم ہو جائے گی“۔
نیگنگ
صارفین کو ایسے مسلسل پاپ اپس اور نوٹیفیکیشنز بھیجے جاتے ہیں جس سے ان کے کاموں کو مکمل کرنا مشکل ہو جاتا ہے، اس سے تنگ آکر صارفین بالآخر لنک کھولنے پر مجبور ہوتے ہیں۔
ایسے اینڈرائیڈ ایپلی کیشنز جو آپ کا پاسورڈ چوری کر سکتے ہیں
ان میں صارفین کے لیے اپنے اکاؤنٹس کو ڈیلیٹ کرنے کا عمل مشکل بنانا شامل ہے۔ اس حرکت میں ایمیزون، فلپ کارٹ، منترا، بگ باسکٹ، نائکا سمیت تمام ای کامرس ایپس شامل ہیں۔
صارف کی باسکٹ میں ان کے جانے بغیر کچھ شامل کرنا بھی ایک طریقہ ہے، ڈیلیوری اور لاجسٹکس ایپس میں یہ چار گنا زیادہ مقبول تھا۔
مطالعے کے نتائج میں سب سے زیادہ دھوکہ دہی کے سیمپلز کے ساتھ تین شعبے 8.8 پر ہیلتھ ٹیک، 7.2 پر ترویل بکنگ، اور 5.3 پر ای کامرس تھے۔
رپورٹ میں 53 ایپس کی 12,000 سے زیادہ اسکرینوں کا تجزیہ کیا گیا جنہیں نو صنعتوں میں 21 بلین سے زیادہ مرتبہ ڈاؤن لوڈ کیا گیا ہے۔