جماعت اسلامی کی قیادت کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک مافیا ہے، ہماری مزحمت حکومت کو بھاری پڑ رہی ہے، ہمارے مطالبات کو سنجیدہ نہ لیا تو آپشنز موجود ہیں۔
راولپنڈی دھرنے کے دسویں روز کراچی میں گورنر ہاؤس سندھ کے باہر دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ کے الیکٹرک مافیا ہے، ہم سے دنیا آگے جارہی ہے، ہمیں ترقی کی راہ پر گامزن ہونا ہوگا، ہمیں عوام کو ریلیف دینا ہوگا۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس لگانا ظلم ہے، ہمیں آئی ایم ایف سے آزادی حاصل کرنا ہوگی، آئی ایم ایف نے ملک کوتباہ کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ملک میں دہشتگردی کو ختم کرنا ہے، ہمیں کراچی کے تمام مسائل کو حل کرنا ہوگا، ملک کی ترقی اتحاد میں ہے۔
دھرنے میں موجود امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر نے کہا کہ جاگیردار اور وڈیوروں پر ٹیکس لگایا جائے، ہمارے مطالبات کو سنجیدہ نہ لیا تو آپشنز موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پرسوں خواتین کی بڑی تعداد دھرنے میں شامل ہوگی، ہماری مزحمت حکومت کو بھاری پڑ رہی ہے، ہم اپنا حق لے کر رہیں گے۔
امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ وزیراعظم بجلی کے بل کم کر دیں اسی میں نجات ہے، یہ نہ ہو آپ کی حکومت ہی چلی جائے۔
حافظ نعیم الرحمان نے دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئی پی پیز کا دھندا پیپلز پارٹی کے دور سے شروع ہوا، ایم کیو ایم ہر دور میں حکومت کا حصہ رہی، آج ایم کیو ایم والے کہتے ہیں آئی پی پیز نہیں ہونے چاہئیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ وزیراعظم سمیت سب آئی پی پیز سے متعلق جھوٹ بول رہے ہیں، آئی پی پیز کو بچانے کے لئے ہمیں ڈرایا جاتا ہے، لوگ بجلی کا بل ادا کرنے کے لئے گھر کا فرنیچر بیچنے پر مجبور ہیں، اب ایک ہی راستہ ہے عوام کو ریلیف دو۔
امیر جماعت اسلامی نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی کی تحریک کو یہ ٹولہ نہیں روک سکے گا، یہ دھرنا تنخواہ دار، مزدور، کسانوں کی امید بن گیا ہے، صاف اور سیدھی بات ہے بجلی کی قیمت کم اور جاگیرداروں پر ٹیکس لگاؤ۔
ان کا کہنا تھا کہ گورنر سندھ نے ہمارے لئے چائے، پانی بھیجا شکریہ، گورنر سندھ 1300 سی سی سے کم گاڑی میں بیٹھنے کا اعلان کریں، یہ نہیں ہوسکتا ایک مخصوص طبقے کو بڑی گاڑیاں اور مراعات ملیں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ یہ آئی ایم ایف کے نئے پروگرام میں جا رہے ہیں، پشاور اور لاہور کے لئے دھرنے کا اعلان ایک سے دو روز میں کروں گا، یہ تحریک حق کی بالادستی کی تحریک ہے، یہ خاندان ہم پر فیملی انٹرپرائزز کی صورت میں مسلط ہیں۔
حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک مافیا کا بھی فرانزک آڈٹ ہونا چاہئے، فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر ان کا دھندا چلتا ہے، سارا بوجھ تنخواہ دارطبقہ اٹھائے ایسا نہیں چلے گا۔
قبل ازیں، ریڈ زون میں دفعہ 144 نافذ ہونے کے باوجود جماعت اسلامی کے کارکنان امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان کی قیادت میں گورنر ہاؤس پہنچے۔
دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے منعم ظفر خان نے کہا کہ حافظ نعیم الرحمان کی اپیل پر اہل کراچی گورنر ہاؤس کے سامنے ہیں، گورنر ہاؤس کے باہر آج ہمارے دھرنے کا دوسرا روز ہےِ، ہمارے دھرنے کے مطالبات واضح ہیں، سندھ میں لوگوں کی زندگی کا خاتمہ کردیا جاتا ہے، سندھ میں طویل عرصے سے ظلم کیا جارہا ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ آئی پی پیز کے ظالمانہ معاہدوں کا خاتمہ ہونا چاہیئے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ حکمرانوں نے تنخواہ دار طبقے پر ظالمانہ ٹیکسز لگا دیے، آئی پی پیز سے ظالمانہ معاہدے کرکے عوام سے اربوں روپے وصول کیے گئے، حکمرانوں نے بچوں کے دودھ پر بھی ٹیکس لگا دیا ہے، تنخواہ دار طبقے پر لگا اضافی ٹیکس واپس لیا جائے۔
جماعت اسلامی سے مذاکرات کا دوسرا دور، حکومت نے اہم یقین دہانی کروا دی
منعم ظفر خان نے مزید کہا کہ آج تنخواہ دار طبقہ ڈرا کرتا ہے کہ ان کی تنخواہ پر ٹیکس نہ لگے، جاگیردار طبقے پر ٹیکس لگایا جائے، وہ جاگیردار جو ہزاروں ایکڑ زمین کا مالک ہے اس پر ٹیکس لگائیں، تاجر دوست اسکیم کے نام پر تاجردشمن اسکیم مسلط کردی گئی، ہم اس تاجر دشمن اسکیم کو مسترد کرتے ہیں، سرکاری افسران کو حاصل مراعات کا خاتمہ ہونا چاہیئے۔
ان کا کہنا تھا کہ گورنر وفاق کا نمائندہ ہے، وفاق کے لوگ کے الیکٹرک کے ساتھ معاہدے کرتے ہیں، وفاقی حکومت میں مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) شامل ہیں، ایم کیو ایم والے مگر مچھ کے آنسو بہاتے ہیں اور کے الیکٹرک کو سپورٹ کرتے ہیں، جماعت اسلامی عوام کا مقدمہ لڑ رہی ہے، راولپنڈی میں جماعت اسلامی کا دھرنا جاری ہے اور جماعت اسلامی کی ’حق دو عوام کو‘ تحریک شروع کر دی گئی ہے۔
منعم ظفر خان نے کہا کہ ان ساری چیزوں کے باعث اس شہر سے تجارت منتقل ہو رہی ہے، ہم اس تاجر دشمن اسکیم کو مسترد کرتے ہیں، فوجی اور سرکاری افسران کی مراعات ختم کی جائیں، انہیں دی ہوئی فری بجلی اور پیٹرول واپس لیا جائے، ان کی مراعات ختم کر کے مہنگائی کم کی جا سکتی ہے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے بتایا کہ آج بعد نماز مغرب ایک بڑا جلسہ ہوگا، جس میں امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن شرکت کریں گے، بارش کے بعد شہر قائد کا برا حال ہوچکا ہے، کے ایم سی اور واٹر بورڈ مرتضی وہاب کےماتحت کام کررہی ہے، یہ ٹاؤنز کے ساتھ مل کرکام نہیں کررہی۔
اس سے قبل گزشتہ روز اسلام آباد میں دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ قوم کو ریلیف چاہیئے اس کے لیے دھرنا دیا ہے، پُرامن سیاسی مزاحمت کی تاریخ رقم کر رہے ہیں، مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو مری روڈ سے آگے بڑھنے کا آپشن موجود ہے۔
حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ کراچی میں بھی دھرنا شروع ہو گیا ہے، کامران ٹیسوری زرداری صاحب کے نمائندے ہیں کہتے ہیں گورنر ہاؤس کے اندر آجائیں، پشاور اور لاہور میں بھی دھرنا شروع ہوگا، لاہور کا دھرنا وزیر اعلیٰ ہاؤس کے باہر ہو تو اچھا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دھرنے کے ساتھ ساتھ ہڑتال کا بھی آپشن ہے، بجلی کے بل نہ جمع کروانے کے آپشن کا مطالبہ بھی تاجر کررہے ہیں، وزیر اعظم کے بیانات سے ان کی پریشانی واضح ہے، حکومت نے مطالبات تسلیم نہ کیے تو دھرنوں کا سلسلہ بڑھتا جائے گا۔
دھرنا 9 ویں روز میں داخل، ڈی چوک چھوٹی بات ہے ہم تو پارلیمنٹ ہاؤس جائیں گے، حافظ نعیم کا اعلان
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ 80 فیصد نوجوان ملک میں نہیں رہنا چاہتے، ہم سیاست کو عبادت سمجھ کر اور یہ سیاست کرپشن کے لیے کرتے ہیں، حکومت چھپے نہیں سامنے آئے، اسٹیج پر بیٹھ کر مذاکرات کرتے ہیں، بتایا جائے آئی پی پیز کو لگام اور اپنی مراعات کو کم کیوں نہیں کرتے۔
راولپنڈی میں مہنگائی اور بجلی کے بلوں کے خلاف جماعت اسلامی کا دھرنا 10 ویں روز میں داخل ہوگیا جبکہ شرکا مطالبات کے لیے ڈٹ گئے، اس حوالے سے حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان مذاکرات میں پیشرفت نہ ہوسکی جبکہ امیر جماعت اسلامی نے “ بل نہ بھرو تحریک “شروع کرنے بھی عندیہ دیا ہے۔
بھاری بھر کم بجلی کے بلوں سمیت دیگر 10 مطالبات منوانے کے لیے راولپنڈی کے لیاقت باغ میں جماعت اسلامی کی جانب سے دیے گئے دھرنے کا آج 10 واں روز ہے۔
راولپنڈی میں بادل چھائے ہوئے ہیں جس سے موسم خوشگوار ہے، ناشتے میں نان اور گرم گرم حلوے سے شرکاء کی تواضع کی گئی جبکہ ککارکن ناشتے کے بعد تازہ دم ہیں اور کہتے ہیں کہ مطالبات منوائے بغیر دھرنا ختم نہیں ہوگا۔
جماعت اسلامی کا پورے ملک میں دھرنوں کا اعلان، حافظ نعیم کا بجلی کے بلوں کا بائیکاٹ کرنے کا عندیہ
حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور جماعت اسلامی کے درمیان بات چیت کے ذریعے معاملے کا حل نکالنے کے لیے ہونے والے ادوار کا ابھی تک کوئی نتیجہ نہ نکل سکا۔
دھرنا قیادت کے مطابق حکومت مطالبات کو لے کر سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہی، ہمارے پاس آپشنز موجود ہیں۔
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے ”بل نہ بھرو تحریک“ شروع کرنے بھی عندیہ دیتے ہوئے دھرنوں کا سلسلہ ملک گیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔