بنگلا دیش میں کوٹہ سسٹم کیخلاف شروع ہونے والا احتجاج سول نافرمانی کی تحریک اختیار کیے جانے اور پرتشدد واقعات میں مجموعی طور پر 300 افراد جاں بحق ہونے کے بعد آخر کار وزیراعظم حسینہ واجد استعفیٰ دے کربھارت فرار ہوگئیں اور فوج نے اقتدار کا سنھبال لیا۔
واضح رہے کہ بنگلہ دیش کی حکومت کے سخت گیر اور انتقامی رویے کے باعث طلبہ تحریک نے ملک گیر سِول نافرمانی کی کال دی تھی۔ طلبہ تحریک سے وابستہ طلبہ کا کہنا تھا کہ حکومت وعدہ خلافی کر رہی ہے۔ کئی شہروں میں ہنگامے پھوٹ پڑے ہیں جن میں مزید 97 افراد مارے جس کے بعد مجموعی تعداد 300 ہوگئی۔
اس سے قبل خبریں زیر گردش تھیں کہ وزیراعظم اپنی بہنوں کے ہمراہ گنابھابن (وزیراعظم کی سرکاری رہائش گاہ) سے محفوظ مقام پر چلی گئی ہیں، حسینہ واجد تقریر ریکارڈ کرنا چاہتی تھی لیکن انہیں ایسا کرنے کا موقع نہیں مل سکا۔
بنگلہ دیشی آرمی چیف کا قوم سے خطاب
اس نئی سیاسی پیش رفت کے بعد بنگلہ دیش کے آرمی چیف نے قوم سے خطاب میں عبوری حکومت بنانے کا اعلان کیا اور کہا حسینہ واجد کو برطرف کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فوج نے حکومت کا کنٹرول سنبھال لیا جبکہ بنگلادیش کے تمام فیصلے فوج کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ عوام کویقین دلاتا ہوں مطالبات پورے کیے جائیں گے، بنگلادیش کومخلوط حکومت کےذریعے چلایا جائے گا، ہم ملک میں امن واپس لائیں گے۔
برطانیہ میں مسلم مخالف ہنگاموں میں شدت آگئی
آخری احتجاج کا وقت آ گیا ہے
خیال رہے کہ بنگلادیش کے کچھ مقامات پر جشن شروع ہوگیا ہے اور بنگلہ دیش میں سول نافرمانی کی مہم کے اہم رہنماؤں میں سے ایک آصف محمود نے حامیوں سے ڈھاکہ پر مارچ کرنے کی اپیل کردی۔ انہوں نے کہا کہ آخری احتجاج کا وقت آ گیا ہے۔
شیخ حسینہ واجد فوجی ہیلی کاپٹر میں بیرون ملک روانہ ہوگئی
غیرملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق شیخ حسینہ واجد فوجی ہیلی کاپٹر میں بیرون ملک روانہ ہوگئی ہیں جبکہ ہزاروں مظاہرین وزیراعظم ہاؤس میں داخل ہوگئے۔
شیخ حسینہ غالباً بھارت روانہ ہو چکی ہیں، شوکت پراچہ
اس حوالے سے ’آج نیوز‘ کے شوکت پراچہ نے کہا کہ شیخ حسینہ غالباً بھارت روانہ ہو چکی ہیں اور یہ واضح نہیں کہ بنگلہ دیش مارشل لا کی زد میں آئے گا یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ بھی واضح نہیں ہے کہ شیخ حسینہ جلاوطنی میں حکومت بنائیں گی یا بھارت سے حکومت کرنے کی کوشش کریں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر شیخ حسینہ ملک چھوڑنے سے پہلے مستعفی ہو جائیں تو ہموار منتقلی ہو سکتی ہے۔
اس سے قبل ملک کی موجودہ صورتحال کے پیشِ نظر سابق آرمی چیفس اور آرمی افسران نے ملک کی مسلح افواج سے عام طلبہ کے ہجوم کا سامنا نہ کرنے کی اپیل کی تھی۔
سابق فوجی افسران نے اتوار کی سہ پہر ڈھاکہ میں ایک پریس کانفرنس کا اہتمام کیا جس کا مقصد ملک کی موجودہ صورتحال میں بحران کو حل کرنے کے حوالے سے تجاویز دینا تھا۔
ایک تحریری بیان میں سابق آرمی چیف اقبال کریم بھویاں نے کہا کہ ’فوری طور پر مسلح افواج کو واپس آرمی کیمپ میں لانا اور انھیں کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار کرنا ضروری ہے۔‘
عوام سے کہا گیا ہے کہ وہ طلبہ کا ساتھ دیں اور حکومت کے خلاف تحریک کا حصہ بنیں۔ اس سلسلے میں سول نافرمانی کا آپشن اختیار کیا جارہا ہے۔
سیاسی امور کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیشی حکومت کو اس مرحلے پر افہام و تفہیم سے کام لینا ہے۔ اگر طلبہ تحریک کے قائدین کے خلاف مقدمات چلاکر اُنہیں سزائیں سنائی گئیں تو ملک ایک بار پھر طویل عدم استحکام کے گڑھے میں گرسکتا ہے۔ بنگلہ دیش کی اپوزیشن جماعتیں بھی حکومت سے بہت نالاں ہیں۔ طلبہ تحریک کی شکل میں اُن کے لیے حکومت کے خلاف ایک اچھا پلیٹ فارم میسر ہوسکتا ہے۔
بنگلہ دیش میں پُرتشدد مظاہرے : ہائی کمیشن کی پاکستانی طلبہ کو کمروں تک محدود رہنے کی ہدایت
انہوں نے کہا کہ ’میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ اس بحران کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے لیے پہل کریں۔ محب وطن مسلح افواج کو طلبہ کے ہجوم کا سامنا نہیں کرنا چاہیے۔‘
بنگلہ دیش کے شہر سراج گنج کے تھانے پر مظاہرین کے حملے میں کم از کم 13 پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔
راج شاہی رینج کے ایڈیشنل ڈی آئی ڈی وجے باسک نے ابتدا میں بی بی سی بنگلہ کو بتایا کہ سراج گنج کے عنایت پور تھانے پر حملے میں 11 پولیس اہلکار مارے گئے۔
تاہم بعد میں پولیس ہیڈ کوارٹر کے نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ وہاں 13 پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔
مقامی صحافیوں کے مطابق دوپہر کے قریب سراج گنج کے عنایت پور پولیس سٹیشن پر ہزاروں مظاہرین نے حملہ کیا۔
بی بی سی بنگلہ کے مطابق اتوار کی دوپہر کو یہ خبریں بھی سامنے آئیں کہ کومیلا میں ایک اور پولیس اہلکار کو مظاہرین نے تشدد کر کے جان سے مار ڈالا۔