Aaj Logo

شائع 04 اگست 2024 03:54pm

ملک بھر میں تیز بارش سے نشیبی علاقے زیر آب، بجلی معطل، مکان کی چھت، دیواریں، آسمانی بجلی گرنے سے 21 جاں بحق

سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے مختلف اضلاع میں تیز بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے، نشیبی علاقے زیر آب آگئے، جس سے فضلوں کو شدید نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے، بارش کے باعث بجلی کی فراہمی معطل ہونے سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے، بارش کے باعث مکان کی چھت، دیواریں گرنے اور آسمانی بجلی کی زد میں خاتون اور 5 بچوں 21 افراد جاں بحق ہوگئے۔

جامشور، میرپورخاص اور نوشہروفیروز سمیت اندرون سندھ کے مختلف اضلاع میں موسلادھار بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے، جامشورو میں کوہستانی علاقے میں بارش نے تباہی مچادی، مکان کی چھت گرنے سے خاتون سمیت 2 افراد جاں بحق ہوگئے، برساتی پانی گھروں میں داخل ہوگیا، متعدد بھیڑ بکریاں برساتی پانی میں بہہ گئیں، کئی دیہات کا جامشورو سے زمینی راستہ منقطع ہوگیا۔

اس کے علاوہ میرپورخاص، نوشہرو فیروز، بھٹ شاہ، نیو سعیدآباد، مٹیاری، ہالا اور میٹاری سمیت مختلف علاقوں میں رات گئے سے موسلادھار بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔

بارش کے باعث نشیبی علاقے زیرآب آگئے جبکہ اہم شاہرائیں تالاب کا منظر پیش کر رہی ہیں، بارش کے باعث کئی فیڈرز ٹرپ کرگئے، جس کے باعث کئی علاقوں کو بجلی کی فراہمی معطل ہے جبکہ مسلسل بارش سے فصلوں کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔

بارشیں اور سیلاب: کے پی اسمبلی میں متاثرہ علاقوں میں ایمرجنسی کے نفاذ کی قرار داد منظور

دادو شہر اور گرد و نواح میں 10 گھنٹوں سے موسلادھار بارش کا سلسلہ جاری ہے، بارش سے جل تھل ایک ہوگیا، بارش سے شہر کی سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں اور نشیبی علائقوں میں پانی جمع ہوگیا۔

10گھنٹوں سے شہر اور مضافاتی علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی، بجلی کے طویل بریک ڈاؤن سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

بارش کے باعث ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال میں بھی پانی داخل ہو گیا، جس کی وجہ سے مریضوں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

ٹنڈو آدم

سانگھڑ کی تحصیل ٹنڈو آدم کےنزدیک روہڑی کینال میں 40 فٹ چوڑا شگاف پڑگیا، شگاف پڑنے سے گاؤں عالم ڈیرو،سوئی کندر اور دیگر دیہاتوں سمیت ایک درجن سے زائد دیہات زیر آب آگئے۔

شگاف کی وجہ سے ہزاروں ایکڑ فصل زیر آب آگئے جبکہ اطلاع کے باوجود محکمہ انہار ٹنڈوآدم ٹو کے افسران نہیں پہنچے۔

روجھان

روجھان کی یونین کونسل شاہوالی میں کوہِ سلیمان کے پہاڑی سلسلے میں شدید بارشوں کی وجہ سے پہاڑی ندی نالوں میں شدید طغیانی آگئی۔

شاہوالی کوہِ سلیمان سے نکلنے والے سیلابی نالا منگا بپھر گیا، سیلابی پانی شاہوالی پہنچ گیا جبکہ شاہوالی میں سیلابی پانی نے سینکڑوں ایکڑ پر کھڑی چاول اور کپاس کی فصل مکمل تباہ کر دی۔

سیلابی پانی سے ملحقہ بستیوں کو شدید خطرہ لاحق ہوگیا۔ مکینوں کا کہنا ہے ہے کہ اگر فوری بچاؤ کے لیے اقدامات نہ کیے گئے تو بستی لاشاری کو ڈوبنے کا خطرہ ہے جبکہ بستی مکینوں نے حکومت سے فوری مدد کی اپیل کردی۔

جیکب آباد

جیکب آباد شہر سمیت گردونواح میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے، بارش کے باعث نشیبی علاقے زیر آب آگئے ہیں، شہر کے مین شکارپور روڈ اسٹیشن روڈ سول اسپتال روڈ پر ایک فٹ تک بارش کا پانی جمع ہونے سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

دوسری جانب گزشتہ 24 گھنٹوں سے بجلی کی فراہمی معطل کر دی گئی، جس سے شہریوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا۔

شہریوں نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ شہر میں نکاسی آب کو یقینی بنایا جائے اور بجلی بحال کی جائے تاکہ عوام مزید مشکلات سے بچ سکے۔

ٹھل

ٹھل میں 2 دن سے جاری رہنے والے موسلا دھار بارش نے جھل تھل ایک کردیا، بارش پڑنے کے بعد شہر کے گلی محلے لاتاب کا منظر پیش کرنے لگے۔

بارش کا پانی شاہی بازار میونسپل روڈ رہبر چوک ریاض ہوٹل اور دیگر مقامات پے دو دو فٹ پانی جمع ہوگیا، جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

دوسری جانب بارش کے سبب موسی الہ باد نہر میں مختلف جگہ سے 100 فٹ شگاف بھی پڑ چکی ہے، جس کی وجہ سے مختلف دہاتی علائقوں میں بھی 3 فٹ تک پانی جمع ہوگیا ہے اور مختلف نہروں میں شگاف پڑنے کے سبب ٹھل کے لیے سیلاب کا خظرہ بھی پیدا ہوگیا جبکہ شہریوں نے اعلیٰ حکام سے مدد کی اپیل کردی۔

خان پور

خان پور کے علاقے چولستان میں طوفانی بارش سے ہیڈ فرید چولستان مائنر میں 40 فٹ چوڑا شگاف پڑگیا، محکمه انہار کا عمله غائب ہوگیا۔

شگاف پڑنے سے پانی قریبی فصلات میں داخل ہوگیا، کماد، چارہ، کپاس، دھان کی فصل بری طرح متاثر ہوگئی جبکہ لوگ اپنی مدد آپ کے تحت شگاف کو بند کرنے کی کوشش کرنے میں مصروف ہیں۔

علاقه مکینوں کے مطابق 12 گھنٹے گزرنے کے باوجود انہار کا عملہ جائے وقوعہ پر نہ پہنچ سکا، نہر ون ایل کو رات گئے بند نہیں کیا گیا، پانی کا بہاؤ بڑھتا جارہا ہے۔

نہر ون ایل میں گنجائش سے زیادہ پانی چھوڑنے کی وجہ سے نہر میں 2 جگہ شگاف پڑا ہے، صلو والے فارم کے ساتھ نہر ون ایل میں شگاف پڑنے سے کپاس کی تیار فصل کئی ایکڑ زیر آب ہونے کا مزید خدشہ ہے۔

علاقہ مکینوں نے محکمہ انہار کے عملے کے خلاف وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا ہے۔

بلوچستان

ادھر بلوچستان کے مختلف علاقوں میں مسلسل چوتھے روز بھی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے، مختلف علاقوں میں موسلادھار بارش کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی، جبکہ صوبے کو ملک کے دیگر حصوں سے ملانے والے شاہراہوں اور سڑکوں پر ٹریفک معطل ہے۔

بلوچستان میں بارشوں سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 6 سے بڑھ کر 12 ہو گئی، صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق صوبے میں بارش سے متعلقہ واقعات میں کل 12 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور 32 دیگر زخمی ہوئے جبکہ 263 مکانات کو نقصان پہنچا، جن میں 91 مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیں۔

نئی گج، بولان، لہری اور مولا سمیت اہم دریاؤں میں اونچے درجے کا سیلاب ہے، ان دریاؤں کے قریبی علاقوں میں زیارت، ہرنائی، ژوب، سنجاوی، لورالائی، قلعہ سیف اللہ، مسلم باغ اور خانوزئی میں گزشتہ تین دنوں سے مسلسل موسلا دھار بارشوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

سبی سمیت صوبے کے کچھ علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگی، جہاں پانی متعدد دیہات میں داخل ہوگیا۔

حکام نے بتایا کہ جمعہ کی رات سبی ​​کے 4 حفاظتی بند ٹوٹ گئے، جس کے نتیجے میں علاقے کے 5 دیہات زیر آب آگئے۔

حکام نے بتایا کہ صوبے کے دریاؤں میں شدید سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی ہے جس نے صوبے کی اہم شاہراہوں کو متاثر کیا ہے، جس سے ٹریفک معطل ہے جبکہ کچھ علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کی بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، طوفانی سیلاب نے نئے تعمیر شدہ پنجرہ پل کو متاثرکیا ہے، جس کے بعد مقامی انتظامیہ نے اس پل کو بھاری ٹریفک کے لیے بند کر دیا۔

جھل مگسی ضلع میں کئی دیہات متاثر ہوئے اور علاقے کا گندواہ سے رابطہ منقطع ہوگیں، جھل مگسی میں کئی مکانات سیلابی پانی میں ڈوب گئے،، جس سے مکین پناہ کے لیے نقل مکانی پر مجبورہوئے۔

بارش نے کوہلو میں بھی کافی نقصان پہنچایا، تقریباً 312 ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں تباہ ہوئیں، 19 کلومیٹر سڑکیں متاثر ہوئیں جبکہ نیو کلی، ماڑی کالونی اور تمبو کے علاقوں میں بھی متعدد کچے مکانوں کی چھتیں گر گئیں۔

علاوہ ازیں حب ڈیم کی سطح بھی 4 فٹ اضافے سے 327 فٹ تک پہنچ گئی۔

بلوچستان کے ضلع قلات میں موسلادھار برسات کے باعث زاوہ ندی میں طغیانی آگئی جبکہ مغلزئی کے مقام پر برساتی نالے میں شگاف پڑنے کا خدشہ ہے۔

پی ڈی ایم اے کے جاری کردہ الرٹ کے مطابق آج بھی خضدار، لسبیلہ، پنجگور، بارکھان کوہلو، بولان، ہرنائی، نصیر آباد، جعفرآباد، ڈیرہ بگٹی، زیارت، شیرانی، قلعہ عبداللہ، قلعہ سیف اللہ اور قلات میں بھی تیز ہوائیں، جھکڑ چلنے اور گرج چمک کے ساتھ وقفے وقفے بارش کا امکان ہے۔

آزاد کشمیر

آزاد کشمیر میں بھی مون سون بارشوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے، ضلع مظفر آباد، نیلم، جہلم ویلی، حویلی، باغ اور پونچھ میں بارش سے دریا نیلم میں پانی کا بہاؤ تیز ہوگیا۔

مظفرآباد روڈ دولائی کے مقام سے لینڈ سلائیڈنگ کے باعث بند ہے جس کی وجہ سے سیاحوں اور شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

خیبر پختونخوا

خیبرپختونخوا کے شہر پشاور میں وقفے وقفے سے بادل برسنے کا سلسلہ جاری ہے، شہر اور گرد و نواح میں بارش سے موسم خوشگوار ہوگیا اور گرمی کا زور ٹوٹ گیا۔

محکمہ موسمیات نے آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران پشاور سمیت صوبے کے بیشتر اضلاع میں مزید بارشوں کی پیشگوئی کردی۔

محکمہ موسمیات کے مطابق خیبر پختونخوا میں مطلع جزوی ابرآلود رہنے کا امکان ہے، آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران پشاور ، چارسدہ ، مردان ، صوابی ، چترال ، دیر ،سوات ، مالاکنڈ ، شانگلہ ، کوہستان ، بٹگرام ، تورغر ،مانسہرہ ، ایبٹ آباد ، بونیر ، باجوڑ ، مہمند ، خیبر ،کوہاٹ ، کرک ، ہنگو ، کرم ، اورکزئی ، لکی مروت ، بنوں ، ٹانک،ڈی آئی خان ، شمالی و جنوبی وزیر ستان میں گرج چمک اور تیز ہواﺅں کے ساتھ بارش کا امکان ہے جبکہ بارش کے باعث نشیبی علاقوں میں سیلاب اور پہاڑی علاقوں لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ہے۔

گزشتہ روز دیر، باجوڑ، سوات، بونیر، مانسہرہ اور ڈی آئی خان میں بارش ہوئی، بالاکوٹ میں 41 ، کاکول میں 11 ، کالام میں 10 ، تیمر گرہ میں 7 ،باجوڑ میں 3 ، مالم جبہ اور بونیر میں 2 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی۔

پشاور کا کم سے کم درجہ حرارت27 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جبکہ شہر کا زیادہ سے زیادہ درجہ حرات 38 ڈگری سینٹی گریڈ تک جانے کا امکان ہے، سب سے کم درجہ حرات مالم جبہ میں16 ، کالام میں18 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔

ٹانک

ٹانک میں تھانہ گومل کی حدود مرتضی کوٹ اعظم میں بارش کے باعث مکان کی چھت گرگئی، جس کے نتیجے میں 3 افراد جاں بحق اور 5 افراد زخمی ہوگئے۔

ریسکیو ذرائع کا بتانا ہے کہ واقعے کے بعد جائے وقوعہ کی طرف ریسکیو ٹیمیں روانہ کردی گئی ہیں۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے افسوسناک واقعے میں جاں بحق افراد کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا اور جاں بحق افراد کی معفرت اور پسماندگان کے لیے صبر جمیل کی دعا بھی کی۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے ضلعی انتظامیہ کو متاثرہ خاندان کو فوری ریلیف کی فراہمی کے لیے اقدامات کی ہدایت کردی۔

علی امین گنڈا پور نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور ضلعی انتظامیہ کو زخمیوں کو بروقت طبی امداد کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی۔

انہوں نے متاثرہ خاندان کے لیے مالی امداد کا اعلان بھی کیا اور ضلعی انتظامیہ اور محکمہ ریلیف کو اس سلسلے میں ضروری کارروائی عمل میں لانے کی ہدایت کی۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ سوگوار خاندان کے غم میں برابر کے شریک ہیں، متاثرہ خاندان کو تنہا نہیں چھوڑا جائےگا اور اس کی ہر ممکن معاونت کی جائے گی۔

کرک

خیبرپختونخوا میں بارشوں سے معمولات زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی، کرک میں بارش نے تباہی مچا دی جس کے باعث برساتی نالوں میں طغیانی سے بچے سمیت 4 افراد بہہ کر جاں بحق اور 3 زخمی ہوگئے۔

کرک میں گزشتہ شب سے شروع ہونے والی بارش نے بڑے پیمانے پر نقصانات کر دیے، تحصیل تخت نصرتی کے پہاڑی سلسلے پر شدید بارش کے بعد لواغر برساتی نالے میں شدید طغیانی آگئی، جس میں دادا پوتے سمیت 4 افراد بہہ کر جان کی بازی ہار گئے جبکہ 3 افراد کو پانی سے نکال کر اسپتال پہنچا دیا گیا جہاں ان کو طبی امداد جاری ہے۔

دوسری جانب ریسکیو، ضلعی انتظامیہ اور محکمہ ریلیف کی علاقے میں بحالی کی کاروائیاں بھی جاری ہیں۔

پی ڈی ایم اے خیبرپختونخوا نے بارشوں سے ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری کردی، رپورٹ کے مطابق گزشتہ 2 روز میں بارشوں سے صوبے کے مختلف اضلاع میں گھروں کی چھتیں اور دیواریں گرنے سمیت واقعات رونما ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق صوبہ بھر میں 9 گھروں کو نقصان پہنچا، جن میں 5 گھر مکمل تباہ اور 4 کو جزوی نقصان پہنچا جبکہ بارشوں سے چترال میں بونی کے مقام پر دریائے چترال میں سیلاب ہے۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق پی ڈی ایم اے، ضلعی انتظامیہ اور امدادی ٹیمیں متاثرہ اضلاع میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔

پی ڈی ایم اے کی جانب سے متاثرہ اضلاع کی ضلعی انتظامیہ کو متاثرین کو جلد مالی و امدادی معاونت فراہم کرنے کی بھی ہدایت دی گئی ہے جبکہ پی ڈی ایم اے، متعلقہ ادارے اور تمام ضلعی انتظامیہ مسلسل رابطے میں ہیں اور صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

اپر چترال میں گلیشئر پھٹنے سے بونی نالے میں اونچے درجے کا سیلاب

دوسری جانب اپر چترال کے ضلعی ہیڈ کوارٹر بونی میں گلیشئر پھٹنے سے بونی نالے میں اونچے درجے کا سیلاب آگیا، جس سے رابطہ پل اور زیر کاشت فصلوں کو بہا لے گیا۔

گلیشئر پھٹنے سے متعدد گھروں کو بھی نقصان پہنچا، علاقہ مکینوں نے بھاگ کر جان بچائی، متاثرین کے لئے گہلی گراؤنڈ میں ٹینٹس لگادیے جبکہ اپر چترال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

وزیراعلی نے متاثرہ آبادی کو فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل کرنے اور متعلقہ عملے کی چھٹیاں بھی منسوخ کی ہدایت کردی۔

ادھر شدید بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے چترال کی یرخون ویلی کا مستوج سے رابطہ منقطع ہوگیا، ارسون اور کالاش میں بھی سیلاب سے نقصانات ہوئے، فصلیں، دکانیں اور کئی مکانات سیلابی ریلے میں بہہ گئے۔

سیلابی ریلہ گھر میں داخل ہونے سے11 ہلاک، بارش نے 13 دیگر جانیں بھی لے لیں

فرنٹیئر کور نارتھ کی جانب سے ہنگامی بنیادوں پر ریسکیو آپریشن جاری ہے جبکہ حکام کا کہنا ہے کہ عوام کو محفوظ مقامات پر پہنچایا جا رہا ہے، علاقے میں مزید بارش کی پیش گوئی پر تمام ادارے متحرک ہیں۔

دریائے ہنزہ میں پانی کی سطح بلند ہونے سے شاہراہ قراقرم کو نقصان

دریائے ہنزہ میں پانی کی سطح بلند ہونے سے گوجال میں شاہراہ قراقرم کو نقصان پہنچا، نشیبی علاقوں میں سرکاری اور نجی املاک اور زرعی اراضی زیر آب آگئی، عبدالرحمان بخاری کی رپورٹ

آزاد کشمیر میں مون سون بارشوں کی وارننگ، 66 نالے انتہائی خطرناک قرار

گرمی بڑھنے سے گلیشئرز پگھلنے کا عمل تیز ھوگیا دریا اور ندی نالوں میں پانی کی سطح بلند ہونے سے پھسو گوجال میں شاہراہ قراقرم کو شدید نقصان پہنچا ہے اور علاقے میں عوامی املاک اور زرعی اراضی زیر آب آگئے۔

مانسہرہ: مہانڈری میں سیلابی ریلا 16 دکانیں بہا کر لے گیا، ماں بیٹا جاں بحق

دریائے ھنزہ میں پانی بڑھنے سے گلگت میں بھی نشیبی علاقے زیر آنے سے کروڑوں روپے مالیت کی املاک خطرے سے دو چار ہیں، سرکاری و عوامی املاک کو نقصان بچانے کے لیے فوری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ۔

Read Comments