فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے سیاسی ونگ سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت سے متعلق نئے انکشافات سامنے آئے ہیں، حماس کے رہنما نے اسماعیل ہنیہ کی موت کا آنکھوں دیکھا حال بیان کردیا ہے۔
ایران اور پاکستان میں حماس کے نمائندے ڈاکٹر خالد القدومی اسی عمارت میں مقیم تھے جہاں اسماعیل ہنیہ کو حملہ کرکے شہید کیا گیا، انہوں نے حملے کی رات سے متعلق نئے انکشافات کیے ہیں۔
اسرائیل نے مسجد الاقصیٰ کے امام پر ہی مسجد الاقصیٰ میں داخلے پر پابندی عائد کردی
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ”ارنا“ کے مطابق اپنے انٹرویو میں ڈاکٹر خالد القدومی نے نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کو مسترد کردیا۔
خالد القدومی نے بتایا کہ رات کے ایک بج کر 37 منٹ پر پوری عمارت لرز اٹھی، عمارت اس طرح لرزی تھی کہ پہلے میں سمجھا زلزلہ آگیا یا بجلی کی گرج اور چمک ہے، لیکن کھڑکی کھول کے باہر دیکھا تو بارش کے کوئی آثار نہیں تھے اور ہوا گرم تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ میں فوراً اپنے کمرے سے نکلا تو دھواں دیکھا، پھر میں جہاں شہید اسماعیل ہنیہ کا کمرہ تھا اس چوتھی منزل پر گیا اور دیکھا دیوار اور چھت گرگئی ہے۔
خالد القدومی نے بتایا کہ کمرے اور اسماعیل ہنیہ کے لاش کی حالت بتارہی تھی کہ یہ فضا سے گرائی جانے والی کسی چیز یا میزائل حملے کا نتیجہ ہے۔
ایران کا انتباہ: ’اسرائیل سے انتقال لینے کے حق سے دستبردار نہیں ہوں گے‘
انہوں نے امریکی اور اسرائیلی میڈیا کی اُن خبروں کو گمراہ کُن قرار دیا جن میں کہا گیا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کے بیڈ کے نیچے بم رکھا گیا تھا۔
خالد القدومی نے کہا کہ زمینی حقائق نیویارک ٹائمز اور اسرائيلی فوج کے ترجمان کی کہانیوں کے برعکس ہیں۔
دوسری جانب حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی تہران میں شہادت کے بعد پاسداران انقلاب کی جانب سے کی گئی حملے کی تحقیقات میں اہم انکشافات سامنے آئے ہیں، جن میں بتایا گیا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کو کم فاصلے سے مار کرنے والے میزائل سے نشانہ بنایا گیا۔
اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ میں امیر قطر کی روایتی ’عقال‘ کے بغیر تصویر وائرل
ایرانی پاسداران انقلاب کے مطابق اسماعیل ہنیہ پر داغے گئے پروجیکٹائل میں سات کلوگرام کا وار ہیڈ استعمال کیا گیا، اسرائیل کو اس حملے میں امریکا کی مدد بھی شامل تھی۔
ایرانی پاسداران انقلاب نے تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا ہے اور کہا ہے کہ دہشت گرد صیہونی ریاست کو اس جرم کا فیصلہ کن ردعمل دیا جائے گا۔